اب چیئرمین نیب عمران خان ہو تو بھی سب سرخرو!

ملزموں، مجرموں نے اپنے وکیلوں کے ساتھ مل کر اپنے کیسوں کو سامنے رکھ کر ایسی نیب ترامیم کردیں کہ اب اگر چیئرمین نیب عمران خان کو بھی لگادیا جائے تب بھی منظور پاپڑ فروش ،محبوب پھیری والے سے شہباز شریف تک اور فالودے والے سے آصف زرداری تک سب سرخرو۔

پہلے دن سے کہہ رہا ،عمران خان کے گھر بھجوانے ،پی ڈی ایم کے حکومت میں آنے کامقصد مہنگائی ،غربت ،بے روزگاری نہیں تھا، مقصد ملک وقوم کی حالت بدلنا نہیں تھا ، مقصد ریاست بچانا نہیں تھا ، مقصد تھا آل بچاؤ، مال بچاؤ، کھال بچاؤ ،مقصدتھا الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، بیرونِ ملک پاکستانیوں کے ووٹوں سے جان چھڑانا (کیونکہ سب کو معلوم بیرون ملک 80سے90فی صد پاکستانی عمران خان کے ووٹر اور یہ ووٹر قومی اسمبلی کے 40 حلقوں کےنتائج پر اثر انداز ہوتے ہیں)، الیکٹرانک ووٹنگ مشین ،بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹوں سے جان چھڑائی ،نیب کا مکو ٹھپا اور اب عمران خان کو نااہل کروانے جب کہ نواز شریف کو خیرو عافیت سے واپس لا کر اہل کروانے پر کام ہو رہا، یہ کام کیسے ہورہا، اس میں کون کون شامل ، یہ پھر سہی ، آج موضوع ،کیسے آل بچاؤ ، مال بچاؤ ، کھال بچاؤ گروپ نے جنازہ پڑھائے بغیر نیب دفنا دیا ،ملاحظہ ہوکیا کیا نیب ترامیم ہوئیں اور ان سے مبینہ طور پر کون کون مستفید ہوں گے۔

ایک ترمیم ہوئی، بیرون ملک سے آیا ثبوت قابلِ قبو ل نہیں ہوگا ، مطلب مریم نواز کا کیلبری فونٹ کیس ختم ، ایک ترمیم ہوئی ، ملزم کی منی ٹریل دینے کی ذمہ داری ختم، مطلب نواز شریف کیس سمیت وہ تمام کیسز ختم ، جہاں پوچھا جارہا تھا کہ پیسہ آیا کہاں سے ،پیسہ کمایا کہاں سے، ایک ترمیم ہوئی ،منی لانڈرنگ نیب کے دائرہ اختیار سے باہر، مطلب بیسیوں منی لانڈرنگ کرنے والے معززین گھر بیٹھے بٹھائے نیب سے بچ نکلے ، ایک ترمیم ہوئی ، اثاثوں کی تعریف تبدیل کر دی گئی، مطلب جو اثاثہ ملزم کے نام وہی اثاثہ سمجھا جائے گا ، ملزم کی بیوی ،بچوں ،رشتہ داروں ،ملازمین کے نام پرجائیدادیں ملزم کے اثاثے تصور نہیں ہوں گے مطلب باقیوں کے ساتھ ساتھ شہباز شریف ٹی ٹی کیس ،زرداری صاحب جعلی اکاؤنٹس کیس سے بری ،ایک ترمیم ہوئی ، بے نامی دار کی تعریف تبدیل کر دی گئی، آسان لفظوں میں کوئی پبلک آفس ہولڈر اب دل کھول کر اپنی جائیدادیں ،اثاثے دوسروں کے ناموں پر بنا ئے ،بالکل پوچھا نہیں جائے گا،ایک ترمیم ہوئی ، جائیدادوں کی مارکیٹ ویلیو نہیں ،ان پر ڈی سی ریٹ لاگو ہوگا مطلب ملزم کی جائیداد کروڑوں کی ،ملزم اسے ہزاروں ،لاکھوں کی بتا کر پتلی گلی سے نکل جائے گا ، ایک ترمیم ہوئی ، کابینہ ایکنک ،ریگولیٹری اتھارٹیز،بیوروکریسی کے فیصلوں کو نیب سے تحفظ حاصل، مطلب کوئی بھی دونمبری کرو اسے کابینہ ،ایکنک ،ریگولیٹری اتھارٹی سے منظور کروا لو یا بیوروکریسی جو دونمبری کرے ،دونوں صورتوں میں نیب منہ دیکھتا رہ جائے گا ، ایک ترمیم ہوئی، نیب کو صدر کے دائرہ اختیار سے نکال کر وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا، مطلب نیب کی خودمختاری ختم، اب یہ ایک وزارت کا ذیلی ادارہ،آسان لفظوں میں نیب اب ایف آئی اے ٹو، ایک ترمیم ہوئی ، مفادِ عامہ کا وہ کیس جس میں متاثرین کی تعداد 100ہوگی ، نیب اس پر کارروائی کرے گا ،اگر متاثرین کی تعداد 99 بھی ہو تو بھی یہ نیب کا کیس نہیں ، اس ترمیم سے خواجہ سعد رفیق کو فائدہ پہنچے گا ،ان کے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں متاثرین کی تعداد 67 ،ایک ترمیم ہوئی ، بارِ ثبوت نیب کی ذمہ داری مطلب اگر کسی کے اثاثے ذرائع آمدنی سے زیادہ یاکسی نے کرپشن سے مال بنایا تواب یہ ملزم نہیں نیب کو ثابت کرناہوگا کہ یہ جائیدادیں ناجائز طریقے سے بنائی گئیں ، یہی نہیں کسی کے اختیار ات کا غلط استعمال بھی نیب کو ہی ثابت کرنا پڑے گا، ایک ترمیم ہوئی ،اگر نیب افسر کیس ثابت نہیں کر سکے گا تو اسے 5سال کی سزا، سوچئے کون نیب افسر ہوگا جو کسی طاقتور پر ہاتھ ڈالے، اور پھر اسے یہ ڈر بھی لگار ہے کہ 5سال سزا ہوسکتی ہے ، ایک ترمیم ہوئی ، نیب 50کروڑروپے سے کم کے کرپشن کیسوں کی تحقیقات نہیں کر سکے گا ،اس ترمیم کے بعدبیسیوں شرفاء نیب کو ٹاٹا بائی بائی کرگئے، ایک ترمیم ہوئی ، احتساب عدالتوں میں ججزتقرری کا اختیار صدرسے واپس لے کر وفاقی حکومت کو دے دیا گیا، مطلب کوشش یہی کہ مرضی کے جج کے پاس اپنا کیس…ایک ترمیم ہوئی ،ملزموں کیخلاف تحقیقات کیلئے کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جاسکے گی ، مطلب ایجنسیاں ہر کیس سے باہر، مانیٹرنگ کا خوف ختم ،چیک اینڈ بیلنس ختم ، موجاں ای موجاں، ایک ترمیم ہوئی ، کسی ملزم کے خلاف مقدمہ ،تحقیق، تفتیش اسی علاقے میں ہوگی جہاں جرم کا ارتکاب ہوگا،آسان لفظوں میں بتاتاہوں ، اب زرداری صاحب کے کیس سندھ (کراچی) شفٹ ہوجائیں گے ، ذرا سوچئے زرداری صاحب کے خلاف سندھ میں کس کی مجال کہ کچھ کر سکے ، یاد رہے زرداری صاحب کی ایک عرصہ سے خواہش تھی کہ ان کے کیس سندھ شفٹ کئے جائیں ۔

سچ یہ، ان ترامیم کے بعد کرپشن جائز ، کرپشن حلال ، سچ یہ تمام سیاسی جماعتیں ، بیوروکریسی ،سرمایہ دار سب نیب سے جان چھڑوانا چاہتے تھے کیونکہ کوئی نہیں چاہتا کہ کوئی ان سے انکے کالے کرتوتوں پر پوچھے ، سچ یہ ،یہاں اسٹیٹ بینک ،ایف بی آر، ایس ای سی پی، ایف آئی اے ،پولیس تو طاقتور manageکر چکے ، نیب رہ گیا تھا ،و ہ بھی manageہوگیا، سچ یہ ،ایک طرف سسلین مافیا ،گاڈ فادر ، ان کے پاس بہترین وکیل ،ہر ادارہ ان کے دباؤ میں ،ہر جگہ انہیں ریلیف ملے ، جبکہ دوسری طرف نیب کی کمیاں ،کوتاہیاں ،نکماپن ،اکراس دا بورڈ ،بلاامتیاز احتساب نہیں ،یہی وجہ وہ نتائج نہ ملے جن کی توقع، مگر نیب کا یہ انجام ،توبہ توبہ ، ملزموں،مجرموں نے اپنے وکیلوں کے ساتھ ملکر اپنے کیسوں کو سامنے رکھ کر ایسی نیب ترامیم کر دیں کہ اب اگر چیئرمین نیب عمران خان کو بھی لگادیا جائے تب بھی منظور پاپڑ فروش ،محبوب پھیری والےسے شہباز شریف تک اور فالودے والے سے آصف زرداری تک سب سرخرو۔