وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین پانچویں وائس چانسلرز فورم کا افتتاح کردیا، 20 او آئی سی ممالک کے 40 وائس چانسلرز سمیت 250 سے زائد وائس چانسلرزکی شرکت

اسلامی دنیا میں یونیورسٹیوں کے 5ویں وائس چانسلرز فورم کا افتتاح اتوار کے روز اسلام آباد میں ”گلوبلائزڈ دنیا میں تباہ کن ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتے قدم” کے موضوع پر ہوا ، 20 او آئی سی ممالک کے 40 وائس چانسلرز سمیت 250 سے زائد وائس چانسلرزاس فورم میں شرکت کر رہے ہیں، جس کا مقصد تجربات کا تبادلہ، وسائل کو جمع کرنا، باہمی تعاون کو فروغ دینا، یونیورسٹیوں کے درمیان روابط ( نیٹ ورک) کو مضبوط کرنااور اسلامی دنیا میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل پر بات چیت کو فروغ دینا ہے۔وائس چانسلر فورم 2023 کا انعقاد ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان، وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت، اسلام آباد، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد (سی یو آئی)، اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل، اینڈ سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (آئی سی ای ایس سی او) اور برٹش کونسل پاکستان نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔

افتتاحی تقریب کے دوران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں میں ہنر اورمہارت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یونیورسٹیوں کو تیزی سے بدلتی صورتحال اور حقائق کا زیادہ موثر جواب دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام اسلامی ممالک پوری امت مسلمہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے وسائل اور مہارت جمع کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کا سب سے اہم نتیجہ اچھے اخلاق کی نشوونما ہے۔ انہوں نے او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان ڈگریوں کی باہمی قبولیت کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جو ممکنہ طور پر ہنر مند افرادی قوت کی زیادہ سے زیادہ نقل و حرکت میں سہولت فراہم کر سکے اور اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تحقیق کو فروغ دے سکے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے نوجوانوں کی نمایاں صلاحیتوں کو اجاگر کیا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے وژن ترتیب دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ٹیکنالوجی کو اپنانے میں دنیا کے ساتھ اپنی رفتار برقرار نہیں رکھ سکے، ان رویوںکو جنگی بنیادوں پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں، قدرتی وسائل پر توجہ مرکوز کرنے والے شعبوں کو ایمیزون اور گوگل جیسے بڑے تکنیکی گروہوں نے پیچھے چھوڑ دیا۔ ان کمپنیوں نے دنیا سے دانشورانہ سرمایہ حاصل کیا ہے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں معیاری آن لائن تعلیم تک زیادہ سے زیادہ رسائی کی ضرورت کو بڑھایا ہے۔

آئی سی ای ایس سی او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سلیم ایم المالک نے قرآن پاک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو محدود علم دیا گیا ہے اگرچہ اس کم علم نے بہت زیادہ خلل ڈالا ہے کہ یونیورسٹیوں میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے وہ طالب علموں کے فارغ التحصیل ہونے تک تقریباً بے کار ہو جاتا ہے۔انہوں نے سامعین کو آگاہ کیا کہ روبوٹکس کی ترقی سے اگلے 10 سالوں میں 97 ملین ملازمتیں انسانوں کیلئے ختم ہو جائیں گی، 375 ملین افراد کو اپنی ملازمتیں تبدیل کرنا پڑیں گی، جس سے بہت زیادہ خلل پڑے گا اور ڈیجیٹل تقسیم میں اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر المالک نے سائنس میں شاندار اسلامی ورثے کی تشکیل نو کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر مختار احمد، چیئرمین ایچ ای سی نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ امت مسلمہ کو صحیح سمت کی طرف کیسے گامزن کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ابتدائی مسلمانوں کی بے پناہ خدمات کو یاد دلایا، جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی بنیاد تھے اور یہی آج عالمی ترقی کی جڑہے۔ انہوں نے وی سی فورم کے پلیٹ فارم کے قیام کے بارے میں ایک جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ یہ کس طرح اسلامی دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے شراکت اور تعاون کرنے میں مدد دے گا۔ ڈاکٹر احمد نے اسلامی دنیا میں اعلیٰ تعلیم کے منظر نامے کو نئی شکل دینے کے لیے ٹھوس اقدامات اور حکومتوں کی حمایت پر زور دیا۔اپنے استقبالیہ نوٹ میں، ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر محمد ٹی افضل نے نصاب کی ترقی اور طلباء کو یکساں مواقع فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے ،تب ہی ملک کے ذہین نوجوانوں میں نوکریوںکیلئے باہر ممالک کے رحجان میں کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

انہوں نے نوجوانوں کے لیے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت کے اقدامات کی تعریف کی اور انٹرن شپ کو نصاب کا لازمی حصہ بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے درس و تحقیق تک رسائی، معیار اور مطابقت کے چیلنجوں کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا میںیونیورسٹیوں کو مالی استحکام سے نمٹنے کی سختی سے سفارش کی ۔ترکیہ کی کونسل آف ہائر ایجوکیشن کے صدر کے مشیر مصطفیٰ ترک آری نے حاضرین کو ترکیہ میں حالیہ زلزلوں سے ہونے والی تباہی کے بارے میں آگاہ کیا جس سے طلباء کی پوری آبادی کا 9% متاثر ہوا ہے اور ملک کس طرح ابتدائی طور پر آن لائن تعلیم کا سہارا لے کر ردعمل ظاہر کر رہا تھا، جو آہستہ آہستہ ہائبرڈ موڈ کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک نے نوجوانوں کے لیے کاروباری مواقع پیدا کرنے کے لیے مضبوط عالمی مقابلے کے پیش نظر ٹیکنو پارکس پر بہت زیادہ زور دیا۔

برٹش کونسل پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر ماریہ رحمان نے تعلیمی نظام میں اصلاحات، معیاری تعلیم تک رسائی بڑھانے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کے بارے میں بات کی، جو کہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کی سپلائی اور صنعت کی ڈیمانڈ کے درمیان واضح فرق پر بات کی اور اس فرق کو پُر کرنے کی ضرورت کی نشاندہی کی۔افتتاحی تقریب کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اور ورلڈ بزنس اینجلز انویسٹمنٹ فورم (WBAF) کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس مفاہمت نامے سے توقع کی جاتی ہے کہ انٹر پرینورز( نئی کاروباری سوچ کے حامل افراد) کی صلاحیتوں میں اضافے اور علم پر مبنی اسٹارٹ اپس کو عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملا کر انہیں عالمی نیٹ ورکنگ فراہم کی جا سکے گی۔