غزہ، اسرائیلی فوجی کارروائی میں اضافہ تباہ کن ہے:اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں کوئی بھی اضافہ وہاں کے لوگوں کے لئے تباہ کن ہو گا.

جاپان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی ایجنسی یو این ایچ سی آر کے پاس فلسطینی علاقوں یا اسرائیل میں کوئی باضابطہ مینڈیٹ نہیں ہے.

فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے سے تعلق رکھنے والی جولیٹ توما کا کہنا ہے کہ غزہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ’جہنم‘ بن چکا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ شہریوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وقت ختم ہو رہا ہے۔ تقریبا دو ہفتے ہو چکے ہیں۔‘

دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کی آبادی پر بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے،چرچ پر حملے میں شہید افراد کی تعداد 18ہوگئی ہے جبکہ گرجا گھر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے .

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہید افراد کی تعداد4 ہزار 137ہوگئی ہے جن میں 2 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں.

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں 13 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں،فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر القدس اسپتال پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے اسے خالی کروانے کا مطالبہ کردیا ہے .

اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد کے قریب واقع شہر کریات شموناسے لوگوں کو نکالنا شروع کردیا ہے ، حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو گرفتار امریکی شہریوں کو انسانی بنیادوں پر رہا کردیا ہے ، ان دونوں ماں اور بیٹی کو غزہ میں ہلال احمر کے حوالے کردیا گیا ہے.

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے دونوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں کو اسرائیلی افواج نے سرحد سے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور انہیں شمال میں واقع اسرائیلی فوج کے اڈے منتقل کیا جارہا ہے

امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکیوں کی رہائی پر اظہار مسرت کرتے ہوئے قطر کا شکریہ ادا کیا ہے ، قطر کا کہنا ہے کہ دونوں کی رہائی ان کے تمام فریقوں سے روابط کا تنیجہ ہے ، امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں 10امریکی اب بھی لاپتہ ہیں جو ممکنہ طور پر حماس کی قید میں ہیں

انہوں نے بتایا کہ جلد ہی غزہ کیلئے عالمی امداد کی فراہمی شروع ہوجائے گی ، دوسری جانب غزہ میں 203 اسرائیلی قیدیوں میں سے کئی کی رہائی کے لئے بات چیت جاری ہے، حماس نے فوری جنگ بندی کے بدلے کچھ افراد کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے، امریکا اور یورپی یونین نے اسرائیلی افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی کارروائی کو ملتوی کرے۔

اس معاملے سے واقف ذرائع نے بتایا کہ قطر کے ذریعے سے حماس کیساتھ مذاکرات جاری ہیں اور کسی بھی زمینی حملے کے پیش نظر اسرائیلی قیدیوں کیلئے جاری یہ مذاکرات ناکام ہوسکتے ہیں۔ عراق میں ایران کی حاملی ملیشیا اسلامک ریزسٹنس نے امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے 4 روز قبل غزہ کیلئے عالمی امداد کی فراہمی کے باوجود مصر کے راستے عالمی امداد کا سلسلہ جمعے کے روز بھی شروع نہ ہوسکا، اسرائیل امدادی کھیپ میں ہتھیاروں کے شامل ہونے کا بہانہ بنا کر امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بار پھر کہا ہے کہ غزہ کیلئے امداد آئندہ 24سے 48گھنٹوں میں پہنچ جائے گی ۔

امریکی صدر کی یقین دہانیوں کے باوجود مصر، اسرائیل، امریکا اور اقوام متحدہ کے حکام اب تک امداد کی فراہمی کا سلسلہ شروع نہ کرواسکے، ۔ چاروں کے درمیان اس بات پر تنازع ہے کہ امدادی کھیپوں کی جانچ کون کرے گا تاکہ اس میں ہتھیار شامل نہ ہوسکیں۔ یہ بات اقوام متحدہ، یورپی حکام اور اس معاملے سے واقف ذرائع نے بتائی۔

اسرائیلی حکام نے امدادی ٹرکوں میں ایندھن بھی شامل نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کیلئے ایندھن کی فراہمی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور اسے بھی امداد میں شامل کیا جانا چاہئے۔

رفاہ بارڈر کے قریب مصر کے شہر العریش میں موجود اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ امدادی ٹرکوں کا جلد از جلد پہنچنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرکوں میں غذائی اجناس، ادویات اور پانی موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اور مصر نے امداد کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا تاہم انہوں نے کچھ شرائط اور پابندیاں عائد کررکھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ مصر، اسرائیل اور امریکا کیساتھ مل کر ان پابندیوں اور شرائط کو نرم کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے مصر کے دورے کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ہے۔

سونک کے دفتر نے کہا کہ وزیر اعظم نے ’غزہ میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرحد کھولنے کی یقین دہانی کروائی۔

.برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے بھی ملاقات کی ہے، جس میں غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی فوری ضرورت اور فراہمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے پورے خطے میں تشدد میں اضافے سے بچنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ’رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی روک تھام کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔‘دریں اثناء اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ اپنی سرحد کے قریب شمالی شہر کریات شمونا سے لوگوں کو نکال رہی ہے۔