گورنر پنجاب نے حمزہ شہباز کی حلف برداری تقریب موخر کردی

لاہور: گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب موخر کردی۔

گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ کل پنجاب اسمبلی میں افسوس ناک واقعہ ہوا، اسمبلی میں ریاستی طاقت کا استعمال کی مذمت کرتا ہوں، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی رپورٹ مجھے مل گئی ہے، سیکریٹری اسمبلی کی رپورٹ میڈیا سے شیئر کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی معاملات چلانے والے دیکھیں اقتدار کن لوگوں کو دیا جا رہا ہے؟ غنڈہ گردی کرکے لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ذمے داروں کو دیکھنا چاہیے معاملات کدھر جا رہے ہیں، حمزہ شہباز کے پاس اکثریت تھی تو الیکشن متنازع بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ الیکشن کے دن مخالفین کو غنڈہ گردی سے بھگادینا الیکشن نہیں، یہ انتہائی غلط مثال قائم ہونے جا رہی ہے، قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے اپنا مستقبل کن ہاتھوں میں دینا ہے۔

عمر سرفراز نے کہا کہ کیا یہ انتخاب عدالتی احکامات کے مطابق ہوا؟ ڈپٹی اسپیکر کل اسمبلی میں خود پارٹی بنے رہے، چوہدری پرویزالہی نے بڑی وضع داری کی سیاست کی اور انہوں نے ایوان کو چلایا، حمزہ شہباز شریف سے کہتا ہوں میاں صاحب اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیریں، میں بطور گورنر کسی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کروں گا، وزیراعلی پنجاب کی آج حلف برداری کی تقریب فی الحال موخر ہے، وزیراعظم گورنر کو ہٹانے کی سمری صدرمملکت کو بھیج سکتے ہیں ، میں صدر کا نمائندہ ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکرٹری اسمبلی کی طرف سے بھیجی گئی رپورٹ میں ملنے والے شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے حلف برداری موخر کی ہے جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوجاتا کہ گزشتہ روز ہونے والے الیکشن قانون اور آئین کے مطابق درست ہیں تب تک حلف نہیں لے سکتا۔

قبل ازیں اسپیکر پنجاب اسمبلی اور ق لیگ کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی افسوس ناک ہے، سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے رپورٹ میرے آفس میں جمع کرادی ہے، رپورٹ دیکھنے کے بعد فیصلہ ہوگا کہ حلف کون لے گا؟

گورنر پنجاب نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اور میرے پاس آئینی عہدہ ہے، چوہدری پرویز الہی نے وضع داری کے ساتھ ایوان چلایا، افسوس ہوا کہ جو ان کے ساتھ کل سلوک ہوا، میں نے خود عدلیہ کی آزادی کے لیے ڈنڈے کھائے ہیں، اب سب کا کردار قوم کے سامنے ہے۔