حافظ نعیم الرحمٰن کا سندھ اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان

امیرِ جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے سندھ اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایس129 پر میں نہیں، پی ٹی آئی والا آزاد امیدوار جیتا ہے، مجھے خیرات کی سیٹ نہیں چاہیے، جس کا حق ہے اسے دیا جائے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تحریک انصاف کو زیادہ ووٹ ملے ہیں، ہم ان کے مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں، ہم تحریک انصاف کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں، میں اپنی سیٹ واپس کر رہا ہوں، میں اتنا ظرف رکھتا ہوں، میں وہ سیٹ نہیں لوں گا، اگر انہوں نے ہمیں اڑا دیا ہے تو ہمیں قوم کے دل سے نہیں نکال سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم قانونی اور سیاسی جنگ لڑیں گے، آپ جعلی مینڈیٹ سے لوگوں کے ذہن نہیں بدل سکتے، میرے 26 ہزار ووٹ شو کیے جبکہ وہ 30 ہزار سے زائد ہیں، میں پی ایس 129 کی نشست سے دستبردار ہوتا ہوں، ہمیں ایک ووٹ بھی اضافی نہیں چاہیے اور اپنا ایک ووٹ بھی کسی کو دینے کو تیار نہیں، جو سیٹیں ہم جیتے ہیں وہ چاہئیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ میری یہ سیٹ الیکشن کمیشن کے منہ پر طمانچہ ہے، ہم لڑیں گے اپنی نشستوں کے لیے، ڈوب مریں یہ لوگ جو جعلی مینڈیٹ پر جشن منارہے ہیں، ایم کیو ایم بھی جائز طریقے سے جیتے تو قبول کریں گے، ایم کیو ایم ایک کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکتی۔

امیرِ جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ بہت سارے پولنگ اسٹیشنز پر وقت پر پولنگ شروع نہیں ہوئی، وقت گزرتا گیا ہم پولنگ شروع نہ ہونے کی شکایات کرتے رہے، عوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کارروائی کرنے والوں نے پہلے کیمرے ہٹائے اور ڈبے بھرنے شروع کیے، فارم 45 نہیں دیے جا رہے تھے، بڑی تعداد میں پولنگ ایجنٹس کو فارم فراہم ہی نہیں کیے گئے تھے، فارم 47 میں بدترین دھاندلی کی گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ آر او کے آفسز کو چاروں اطراف سے سیل کیا گیا تاکہ کوئی پرندہ بھی پر نہ مار سکے، ہم حقائق کو مسلسل عوام کے سامنے لاتے رہیں گے، بلدیاتی الیکشن سے زیادہ لوگوں نے اس بار جماعت اسلامی کو ووٹ ڈالے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ ووٹ یا تو جماعت اسلامی کو پڑے یا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو، جو کچھ پورے ملک میں ہورہا ہے وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں، یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے۔

واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 129 کراچی سینٹرل سے جماعت اسلامی پاکستان کے حافظ نعیم الرحمٰن 26926 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے معاذ مقدم 20608 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔