ان کو خوف تھا کہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض کو آرمی چیف لانا چاہتا ہوں، عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو خوف تھا کہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض کو آرمی چیف لانا چاہتا ہوں تو ان کا مستقبل تباہ ہوجائیگا۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کہا کہ خرم دستگیر نے بیان دیا کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لانا چاہتا تھا، میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ملک کا اگلا آرمی چیف کون ہوگا، ہم نے طے کیا تھا کہ وقت آنے پر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے گا، نیوٹرلز سے پوچھتا ہوں کہ گھر پر ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدار نیوٹرل رہ سکتا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ ان کو خوف تھا میں جنرل فیض کو آرمی چیف لانا چاہتا ہوں، تو ان کا مستقبل تباہ ہوجائیگا، جبکہ میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بناؤں گا، عمران خان کو ضرورت نہیں تھی کہ وہ اپنا آرمی چیف لگائے، میں نے کوئی چوری نہیں بچانی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف تو اپنی چوری کے پیسے بچانے کیلئے اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتا تھا، میں نے ہمیشہ کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے مفادات ایک ہیں، ماضی میں الیکشن جیتنے کیلئے دونوں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے لیکن میرے خلاف دونوں ایک ہوگئے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جب نیب رانا ثنا اللہ کے ماتحت ہو تو اندازہ کریں کیا ہوگا، چوری بچانے کیلئے انہوں نے انصاف کے اداروں کی قبر کھود دی ہےجبکہ الیکشن کمیشن اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں جماعتوں کو فوج سے خطرہ ہے کیونکہ انکی چوری کی رپورٹ آئی ایس آئی اور دیگر حساس اداروں کے پاس ہوتی ہے۔ نواز شریف اور زرداری کے پاس چوری کا پیسہ ہے، وہ اداروں کو کنٹرول کرنا چاہتا تھا۔

عمران خان نےکہا کہ امریکہ نے ہمارے سربراہ کو پتھر کے دور میں دھکیلنے کی دھمکی دی، امریکا ہمارے مفاد کیلئے نہیں اپنے مفاد کیلئے حکومت تبدیل کرتا ہے۔ امریکا چاہتا ہے ہندوستان مضبوط ہو اور چین کے مقابلے میں آجائے، امریکا کا ایجنڈا ہے اسرائیل کو تسلیم کرو ،کشمیر کو بھول جاؤ ہے۔

قبل ازیں عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام، کورونا جیسی عالمگیر وباء کے دوران دیوالیہ پن کے کنارے کھڑی معیشت کو بچایا لیکن موجودہ امپورٹڈ حکومت ملکی معیشت کو سنبھالنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔