شارک کیسے سوتی ہے؟

ملبورن / آکلینڈ: نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ، عام خیال کے برعکس، شارک مچھلیاں سوتی ضرور ہیں لیکن ان کے سونے کا انداز انسانوں یا دوسرے جانوروں کے مقابلے میں بہت مختلف ہوتا ہے۔

یہ غلط فہمی عام ہے شارک مچھلیاں اپنی ساری زندگی جاگ کر گزارتی ہیں اور کبھی نہیں سوتیں۔

حالیہ سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوچکا ہے کہ شارک پر بھی نیند جیسی کیفیت طاری ہوتی ہے، البتہ اس بارے میں ہم اب تک بہت زیادہ نہیں جانتے۔

ملبورن، آسٹریلیا میں لاٹروبے یونیورسٹی کے مائیکل کیلی اور نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف آکلینڈ کے سیلوین کولنز کی مشترکہ قیادت میں بحری حیاتیات (میرین بائیالوجی) کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ’’ڈراٹس بورڈ‘‘ کہلانے والی شارک (Cephaloscyllium isabellum) میں سونے جاگنے کے معمولات کا بغور مشاہدہ کیا۔

’’ڈراٹس بورڈ‘‘ قسم کی شارک مچھلیاں نسبتاً چھوٹی جسامت والی یعنی اوسطاً صرف ایک میٹر لمبی ہوتی ہیں۔ یہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے قریب سمندر میں پائی جاتی ہیں۔

شارک کے روزمرہ معمولات، بالخصوص سونے اور جاگنے پر نظر رکھنے کےلیے سائنسدانوں نے ایک خصوصی ایکویریئم کا انتظام کیا جو کئی طرح کے آلات سے لیس تھا۔

مثلاً، طاقتور کیمروں کے ذریعے ایکویریئم میں شارک کی حرکات و سکنات پر چوبیس گھنٹوں تک مسلسل نظر رکھی گئی اور ایک ایک لمحہ ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح شارک کے جسم میں آکسیجن کی مسلسل پیمائش کرنے والے حساس آلات بھی ایکویریئم کا حصہ بنائے گئے تھے۔

اس تحقیق کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’بائیالوجی لیٹرز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں جو شارک کے سونے سے متعلق پہلی ’’فعلیاتی (فزیولاجیکل) شہادت‘‘ پیش کرتی ہے۔

یہ ماہرین اپنی پچھلی تحقیق میں معلوم کرچکے تھے کہ ڈراٹس بورڈ شارک، رات کو جاگنے والی (نوکٹرنل) سمندری مخلوق ہے۔ لیکن وہ کس طرح سوتی ہے؟ یہ بات وہ نہیں جان سکے تھے۔

یہ جاننے کےلیے انہوں نے خصوصی ایکویریئم میں رکھی گئی ڈراٹس بورڈ شارک کا 24 گھنٹوں تک مسلسل مشاہدہ کیا تو پتا چلا کہ جیسے جیسے شارک پر نیند طاری ہوئی، ویسے ویسے وہ اپنے ارد گرد سے بے خبر ہوتی چلی گئی اور اس کے جسم میں آکسیجن کی مقدار بھی بتدریج کم ہوگئی۔

البتہ یہ کیفیت پانچ منٹ سے کچھ زیادہ وقت تک برقرار رہی جبکہ پورے 24 گھنٹوں میں یہ مرحلہ وقفے وقفے سے نمودار ہوا۔

اس کا صاف مطلب یہ تھا کہ شارک تھوڑی تھوڑی دیر بعد، تقریباً پانچ پانچ منٹ کےلیے سو رہی تھی؛ جس دوران چھیڑ چھاڑ پر بھی اس نے بہت کم ردِعمل ظاہر کیا اور اس میں استحالہ (میٹابولزم) بھی بہت کم سطح پر آگیا تھا۔

شارک مچھلیاں عام طور پر دن میں سوتے دوران اپنی آنکھیں بند کرلیتی ہیں تاکہ وہ اپنی آنکھوں کو ارد گرد کی روشنی سے بچا سکیں۔ البتہ شارک کی 38 فیصد اقسام سوتے میں اپنی آنکھیں کھلی رکھتی ہیں، حالانکہ ان میں سونے کی دوسری تمام علامات موجود ہوتی ہیں۔

ڈراٹس بورڈ شارک کے بارے میں ماہرین پر انکشاف ہوا کہ یہ سوتے دوران اپنا جسم بالکل سیدھا (فلیٹ) رکھتی ہے۔

سوتے وقت یہ حرکت نہیں کرتی لیکن اس کے چہرے کے پٹھے اس دوران کسی پمپ کی طرح کام کرتے ہوئے اس کے گلپھڑوں تک آکسیجن بردار پانی کا بہاؤ جاری رکھتی ہیں۔

شارک کی کچھ اور اقسام کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ خوابیدہ حالت میں بھی آگے کی سمت تیرتی رہتی ہیں کیونکہ ان میں چہرے کے پٹھے پمپ جیسا کام کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ تاہم ابھی اس بات کی مزید تصدیق کی ضرورت ہے۔

نئی تحقیق کے ذریعے ہم کسی حد شارک میں نیند سے متعلق کچھ نئی باتیں جاننے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن اب بھی بہت سی باتیں ہمارے علم میں نہیں۔

مثلاً اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ ساری شارک مچھلیاں سوتی ہیں یا یہ عمل صرف چند اقسام تک ہی محدود ہے۔

علاوہ ازیں، اگر یہ بات درست ہے کہ بعض شارک مچھلیاں سوتے ہوئے بھی تیرتی رہتی ہیں تو کیا یہ عمل ان کے دماغ سے کنٹرول ہوتا ہے؟ یا پھر ان کی ریڑھ کی ہڈی میں کوئی علیحدہ اعصابی نظام ہوتا ہے جو دماغ کے سو جانے پر تیرنے کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔

غرض اسی نوعیت کے بہت سے دوسرے سوالات اب بھی جواب طلب ہیں جن کےلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔