بے خوابی کے علاج کے لیے دو مؤثر ادویہ کی نشان دہی

آکسفورڈ: محققین نے دو ایسی ادویہ کی شناخت کی ہے جو بڑی عمر کے افراد میں بے خوابی کا علاج کرنے میں دیگر دواؤں سے بہتر ہیں۔ ان ادویہ کے پاس فی الحال برطانیہ میں علاج کے لیے لائسنس نہیں ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی نئی تحقیق کے مطابق ایسزوپائکلون اور لیمبورزینٹ نامی یہ ادویہ اس حالت کے قلیل اور طویل مدت دونوں صورتوں میں علاج کے لیے بہتر ہے۔تاہم،ماہرین کا کہنا ہےکہ اس مسئلے کا ترجیحی علاج دماغی تھیراپی اور نیند کے معیار کی بہتری کو ہونا چاہیئے۔

نیند کے معیار میں بہتری کے لیے لیے جانے والے اقدامات میں بیڈروم کا پُرسکون درجہ حرارت اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے جگہ کو ہوادار بنانا شامل ہے۔ البتہ،محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ یہ ادویہ مؤثر ہوسکتی ہیں اور ان کو تب استعمال کیا جانا چاہیئے جب ان کی ضرورت ہو۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں سائیکیٹری کے پروفیسر اینڈریاکپِریانی کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کو امید ہے کہ ان کا تجزیہ طبیبوں کو ان کے بہتر مریضوں کے علاج میں بڑی مدد دے گا۔بے خوابی کا جتنا ممکن ہوسکے اتنا مؤثر علاج بہت ضروری ہے۔یہ مریض کی صحت، ان کی گھریلو زندگیوں اور صحت کے نظام پر اثرات رکھ سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق میں ان ادویہ کو علاج کے لیے پہلی ترجیح نہ دینے کی تجویز دی ہے کیوں کہ ان میں سے کسی کے سنجیدہ نوعیت کے نقصانات ہوسکتے ہیں۔تاہم، تحقیق بتاتی ہے کہ یہ ادویہ مؤثر ہوسکتی ہیں اور ضرورت کے وقت علاج کے طور پر استعمال کی جانی چاہیئے۔