امپورٹڈ پارٹی

میں تو فیصل آباد اور پشاور ایسے خوبصورت شہروں اور ان میں بسنے والے باغیرت پاکستانیوں کے بارے میں سوچ کر پریشان ہوتا ہوں کہ عارف نقوی نے ان سب کو بلااستثنا انتہائی غلیظ اور گندے ناموں سے پکارا اور یوں مجھے بار بار یہ مصرعہ یاد آتا ہے کہ ’’اے کشتہ ستم تیری غیرت کو کیا ہوا‘‘، اس حوالے کا پس منظر یہ ہے فارن فنڈنگ کیس فیم عارف نقوی جو لندن کے ایک بارہ سو سال قدیم گھر میں ر ہتا ہے اور ظاہر ہے نہایتمصفا قسم کی زندگی بسر کر رہا ہو گا، اس نے 2010ء اور 2012ء میں لندن میں دو میچ کرائے جن کے دعوت ناموں میں اعلیٰ درجے کی وافر مقدار میں ڈرنک (روح افزا وغیرہ ہو گی)کا ذکر بھی شامل تھا، ان میں پی ٹی آئی کے بانی اور پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنانے کے داعی عمران خان بھی شریک ہوئے اور مبینہ طور پر ایک میچ میں بائولنگ بھی کرائی ۔پشاور اور فیصل آباد والے اپنی اس توہین پر جتنے بھی سیخ پا ہوں کم ہے کہ پشاور کی ٹیم کو ’’پشاور پرورٹ‘‘ کا نام دیا گیا پرورٹ کے معنی آپ کسی بھی لغت میں دیکھ لیں اس میں کوئی باعزت مطلب نہیں نکلے گا ۔میری اپنی توجیہ کے مطابق ہر وہ کام پرورشن کی ذیل میں آتا ہے جو سوسائٹی میں مقبول نہ ہو ۔’’غیر فطری ‘‘ شوق رکھنے والے بھی پرورٹ ہیں اور ہمارے پشاوری بھائیوں کو ان کے محبوب نے جو نام دیا ہے وہ یقیناً اس پر ناخوش ہوں گے، اسی طرح فیصل آباد ٹیم کا نام ڈائریکٹ گالی کی صورت میں رکھا گیا، اس کا نام ہے ’’مدر فکر‘‘مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے۔ میچ خیراتی فنڈز کے لئے کرائے گئے مگر کروڑوں پائونڈ کی یہ خیراتی رقم پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کےلئے بھجوا دی گئی ۔

میں نے یہ تفصیل طلعت حسین کی ٹویٹ سے حاصل کی ہے اور غالباً یہ سب کچھ فنانشل ٹائمز میں شائع ہوا ہے۔ اندازہ لگائیں خیرات کا پیسہ سازش کے لئے اور بے غیرتی کی انتہا یہ ہے کہ اس کے لئے پاکستانی ٹیموں کو گالیوں کے نام دیئے گئے، کیا عمران خان بتائیں گے کہ اپنی گندی سیاست کے لئے پاکستانیوں کو غلیظ گالیوں سے نواز کر کن غیر ملکی طاقتوں کو خوش کرکے پیغام دیا گیا کہ مجھے اقتداردلائو میں پاکستان کو تمہاری نظر سے دیکھتا ہوں۔پرویز رشید نے اس حوالے سے ٹویٹ کی کہ کیا عمران خان اور ان کے ساتھیوں میں اتنی اخلاقی جرأت ہے کہ وہ ڈالروں کے عوض موصول ہونے والی گالیوں کے بارے میں بھی پاکستانی قوم کو کھل کر بتائیں کہ میری نظر میں تم یہ ہو اور ہاں اس کے علاوہ اپنی ’’ڈیمانڈ‘‘ بھی بتائیں کہ ان ناموں سے آپ کو پکارنے کے آپ کتنے مزید ڈالر وصول کرنا چاہیں گے ؟ عمران خان کو دراصل دنیا میں سب سے زیادہ عزیز صرف اپنی ذات ہے، وہ کہتے ہیں کہ ان کی حکومت ان سے لینے کی بجائے پاکستان پر ایٹم بم گرا دیا جاتا تو بہتر تھا ان کی گفتگو کا مفہوم یہی تھا، وہ ایک لیڈر کی بجائے انڈین فلموں کے کوئی ڈان لگتے ہیں ۔معزز شخصیتوں کو گالی گلوچ ،جھوٹ، کردار کشی ، ترقیاتی دعوے ہی دعوے اور پلے کچھ بھی نہیں ،نہ ایک کروڑ نوکریاں اور نہ پچاس لاکھ گھر عمران خان کسی ڈان کی طرح فوج کو عدلیہ کو، انتظامیہ کو، سب کو کھلی دھمکیاں دیتے ہیں ایم کیو ایم کے خلاف جب کراچی میں آپریشن ہوا تو بقول عمران خان انہوں نے اپنے کسی رکن پر ظلم کرنے والے کو زندہ نہیں چھوڑا ان کے اس حوالے میں بین السطور بہت کچھ چھپا ہوا تھا ۔

مجھےشدید حیرت ہے کہ دنیا کی کسی بھی سیاسی جماعت کو کوئی دوسرا ملک اس کی سرگرمیوں کے لئے فنڈنگ کیسے کر سکتا ہے اور وہ پارٹی اسے قبول کیسے کر سکتی ہے،خصوصاً فنڈنگ بھی ان ملکوں کی طرف سےکی جائے جو پاکستان دشمن ہیں اور پھر حساب کتاب دیتے وقت بہت سی فنڈنگ چھپا دی جائے، سلیوٹ ہے الیکشن کمشنر اور ان کے رفقا پر جنہوں نے کھلی دھمکیوں کے باوجود وہ فیصلہ سنایا جو قانون کے مطابق تھا دشمن ملکوں کی فنڈنگ سے چلنے والی یہ سیاسی جماعت خود اپنی کرپشن پر اتنی کلیئر ہے کہ انہوں نے فنانشل ٹائمز کو رسمی سا نوٹس بھی نہ بھیجا جس نے یہ سارا کچا چٹھا بیان کیا ہے اصل میں پی ٹی آئی کے پاس اس ساری سازشی کرپشن کا کوئی جواب ہی نہیں ،یہ پہلا موقع ہے کہ ان کی خاموشی ان کے شور شرابے سے بہتر لگ رہی ہے۔