عمران خان کا عدالت عالیہ اسلام آباد سے تحریری آرڈر ملنے تک کورٹ روم سے نہ نکلنے کا فیصلہ

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنے کیخلاف کیسز میں مختلف بینچوں کے سامنے پیش ہوئے اور ضمانتیں حاصل کیں۔

عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں 2 ہفتے کی ضمانت منظور کی گئی، ایک جج نے حکم دیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو پیر کی صبح تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔

عدالت عالیہ اسلام آباد کے ایک بینچ نے عمران خان کی گرفتاری کسی بھی نئے مقدمے میں 17 مئی تک روک دی ہے۔

دورانِ سماعت عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان واضح ڈکلیئریشن دیں کہ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

عمران خان نے عدالت عالیہ اسلام آباد سے تحریری آرڈر ملنے تک کورٹ روم سے نہ نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران عمران کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں کوئی سوالنامہ نہیں دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب آفس اس لیے نہیں گئے کہ کال اپ نوٹس غیر قانونی ہے، تفصیلی جواب میں اعتراضات اٹھائے تو اس کے بعد نوٹس نہیں ملا۔

عمران خان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ یہ بتانا ضروری ہے کہ متعلقہ شخص کو بطور گواہ بلایا جارہا ہے یا بطور ملزم، بطور ملزم کال اپ نوٹس میں الزامات کی تفصیل دینا ضروری ہے۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کبھی بھی انکوائری میں پیش نہیں ہوئے۔