قدیم دور میں مرغیوں کو کھانے کے بجائے انسانوں کے ساتھ دفنانے کا رواج

کیمبرج: آج کی دنیا میں مرغی انڈے اور گوشت کی صورت میں میسر غذا کا انتہائی اہم سبب ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے ہر خطے میں کھایا جانے والا یہ پرندہ کسی دور میں انتہائی محترم سمجھا جاتا تھا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے انگلستان، اٹلی، ترکی، مراکش اور تھائی لینڈ سمیت 89 ممالک میں 600 سے زائد جگہوں سے دریافت ہونے والی مرغیوں کی باقیات کا معائنہ کیا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ یورپ میں افزائش سے قبل مرغیاں پہلی بار جنوب مشرقی ایشیاء میں 3500 ہزار سال پہلے پالی گئیں۔

مرغی کے گھروں میں پالنے کا عمل خشک چاول کی کاشت کے سبب شروع ہوا، جس کی وجہ سے موجودہ دور کی مرغی کے اجداد 1500 قبلِ مسیح میں سامنے آئے۔ اس سے قبل مرغیوں کو عجائب سمجھا جاتا تھا کیوں کہ یہ کسی اور ملک سے آتی تھی۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ قدیم انسانوں کو دفن بھی مرغیوں کے ساتھ کیا جاتا تھا جو یہ بتاتا ہے کہ تب کا انسان مرغیوں کو ایک ایسی مخلوق سمجھتا تھا جو انسان کی روح کو اگلے جہاں میں لے جانے میں مددگار ہوتی ہیں۔

یونیورسٹی آف ایکسیٹر، کارڈف، آکسفورڈ، بورن ماؤتھ، میونیخ اور ٹولوز کے محققین پر مشتمل ٹیم کا کہنا تھا کہ 1500 قبلِ مسیح سے پہلے مرغیاں کھائی جانے کے لیے بہت نایاب یا انتہائی اہم سمجھی جاتی تھیں۔

دو جرنلز، اینٹیکوئیٹی اور پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز یو ایس اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مصنف پروفیسر نوم سائیکس، جن کا تعلق یونیورسٹی آف ایکسیٹر سے ہے، کا کہنا تھا کہ مرغیوں کا کھایا جانا اس قدر عام ہے کہ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ہم نے اس کو کبھی نہ کھایا ہو۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق میں حاصل ہونے والے شواہد یہ بتاتے ہیں کہ مرغیوں کے ساتھ ہمارے مراسم بہت پیچیدہ تھے اور صدیوں تک مرغیوں کو محترم سمجھا جاتا تھا۔