دوستوں سے رابطہ رکھنا صحت کے لیے بھی مفید قرار

پٹسبرگ: سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اپنے دوستوں، عزیزوں اور شناسا افراد کو اگر صرف ہیلو کی ای میل، کوئی مسیج، یا سوشل میڈیا پیغام دیا جائے تو نہ صرف وہ اسے پسند کرتے ہیں بلکہ یہ ان کی نفسیاتی صحت کے لیے بہتر ہوسکتا ہے۔

امریکی نفسیاتی تنظیم کے مطابق آپ کے حلقے میں شامل افراد سماجی اکائیوں کی طرح ہی ہیں۔ اگر ہم انہیں خیریت اور مزاج پرسی کا کوئی پیغام بھیجتے ہیں تو نہ صرف آپ کے دوست اسے پسند کرتے ہیں بلکہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

جامعہ پٹس برگ کے ماہر پیگی لیو اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ ہم انسان ان چھوٹے چھوٹے رابطوں کی اہمیت سے ناواقف ہیں اور ہمیشہ ہی انہیں نظر انداز کرتے رہتے ہیں لیکن اس سے بہت فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
اس ضمن میں پیگی لیو نے 5900 افراد کا جائزہ لے کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ لوگ دوسروں سے رابطے کی اہمیت کو کس قدر سمجھتے ہیں اور اس پورے عمل میں کون سے عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں؟

ایک تجربے میں شرکا سے پوچھا گیا کہ وہ یاد کریں کہ ایک طویل عرصے بعد آخری مرتبہ انہوں نے اپنے کس جاننے والے یا کسی دوست کو فون، ٹیکسٹ، سوشل میڈیا یا ای میل پر’ہیلو ہائے‘ کے لیے رابطہ کیا تھا۔ دوسرے گروہ کے لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ یاد کرکے بتائیں کہ ان کے کسی دوست نے کب انہی ذرائع سے ان کی مزاج پرسی کی تھی۔ اس کے بعد ان سے کہا گیا کہ وہ ایک سے سات درجے تک اس کو نمبر دیں جن میں اچھا لگنا، شکر گزار ہونا، اور خوشی محسوس کرنے جیسے درجے شامل تھے جو رابطے کے وقت انہیں محسوس ہوئے۔

تیسرے تجربے میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے کسی ایسے دوست یا جاننے والا کا انتخاب کریں جس سے رابطہ کئے عرصہ گزر گیا ہے۔ اب اسے ایک چھوٹا پیغام بھیجیں یا پھر پیغام کے ساتھ کوئی چھوٹا سا تحفہ بھی روانہ کریں۔ اس تجربے کو بھی سات درجوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو کہا گیا۔

حیرت انگیز طور پر جنہیں پیغام موصول ہوا وہ بہت مسرور تھے لیکن جنہوں نے پیغام بھیجا تھا یا دوست کی خبر لی تھی انہوں نے ہمیشہ اسے وہ اہمیت نہ دی جو پیغام موصول کرنے والے نے محسوس کی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے کہا ہے کہ اپنے پرانے دوستوں، جامعہ کے یاروں اور قریبی عزیزوں سے رابطہ کرتے رہیں کیونکہ وہ اسے انمول سمجھتے ہیں۔

دوسری جانب صحت پر اس کے مثبت اور بہترین اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔