9 مئی : شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرار داد منظور

قومی اسمبلی نے 9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرار داد منظور کرلی، قرارداد وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پیش کی۔

جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کیسز کی فوجی عدالتوں میں بھجوانے کی مخالفت کردی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی کو منصوبے کے تحت فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے کیے گئے، میانوالی ایئر بیس پر 85 جہاز موجود تھے جن کو جلانے کی کوشش کی گئی، 9 مئی کے واقعات کے تمام شواہد موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جو قانون کتابوں میں موجود ہے اسی کے تحت ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہوں گے، فوجی تنصیبات پر حملے عبدالاکبر چترالی برداشت کر سکتے ہیں، پاکستانی نہیں کر سکتے۔

قومی اسمبلی میں نو مئی کے حوالے سے مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد میں کہا گیا کہ ایک جماعت اور اس کے قائد نے 9 مئی کو تمام حدود پار کردیں، آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کیے، ان کے حملوں سے ریاستی اداروں اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، آئین اور قانون کے تحت ان کے خلاف کارروائی مکمل کی جائے۔

قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں ایک دن کی تاخیر بھی نہ کی جائے، ان کی جماعت کے کارکن اور رہنما بھی ان کی کارروائیوں سے لاتعلقی اختیار کر رہے ہیں، شرپسندوں اور مجرموں کے خلاف کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر کارروائی کا اختیار افواج کو حاصل ہوتا ہے، تمام افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے سزائیں دی جائیں۔