لندن میں انسان دوستوں سے ملاقات!

قبلہ پیر سید لختِ حسنین کی فلاحی تنظیم’’مسلم ہینڈز‘‘ کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اور اب اس کے وسیع وعریض فلاحی منصوبوں کا صرف ایک حصہ گزشتہ روز لندن میں دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ تنظیم دنیا کے غالباً 35ملکوں میں لٹے پٹے بے آسرا لوگوں کو سہارا دیتی ہے اور اس حوالے سے قوم، مذہب، ملک کے حوالے سے کوئی تفریق نہیں اور کمال یہ ہے کہ یہ کام ایک مسلم عالم دین اور پیر خانوادے کا ایک فرد انجام دے رہا ہے جبکہ ہمارے ہاں دین کے نام پر فساد پھیلانے والے تو بہت ہیں اپنوں اور غیروں کے سامنے اسلام کی بدنما تصویر پیش کرنے والی بھی بہت سی تنظیمیں ہیں مگر پوری دنیا میں اسلام کا خوبصورت امیج پیش کرنے والی واحد تنظیم شاید یہ ’’مسلم ہینڈز‘‘ ہی ہے جس کا مرکزی دفتر یو کے میں ہے اس تنظیم نے 2018ء میں ایک نئے پروجیکٹ ’’دی اوپن کچن‘‘ کا آغاز لندن سے کیا اور یہ کام میرے ان تھک دوست احسان شاہد کے سپرد کیا، احسان شاہد شاعر بھی ہے اور فلاحی کاموں میں اس نے اپنی مصروفیت کا بیشتر حصہ اس نوع کے کاموں ،جن میں ایک بہت انوکھا کام بھی تھا کیا ہوا ہے ۔مجھے علم نہیں کہ ’’اوپن کچن‘‘ کی دن رات مصروفیت کے بعد اب اس کے پاس اس کام کے لئے وقت بچا ہے کہ نہیں کہ جو لندن میں وفات پانے والے مسلمانوں کی اسلامی طریقے سے تدفین اور تکفین سے منسلک تھے مجھے یاد ہے احسان شاہد نے چند برس پیشتر فوت ہونے والے مسلمانوں کو غسل دینے کی تربیت حاصل کی اور پورے ہائی جینک طریقے سے یہ خدمت انجام دیتے رہے بعد میں لندن میں مقیم مسلم خواتین کو بھی احسان شاہد نے یہ ٹریننگ دلوائی اور یوں مسلم خواتین کے غسل کا اہتمام بھی کیا جانے لگا۔

بہرحال ’’مسلم ہینڈز‘‘ کا ’’اوپن کچن‘‘ کا تجربہ بہت منفرد ہے، اوپن کچن کے زیر اہتمام ہر مذہب اورہر قوم کے پسے ہوئے طبقوں کے افراد کو نہ صرف کھانا کھلایا جاتا ہے بلکہ ان کے تہواروں اور ان کی سالگرہ وغیرہ پر خصوصی اہتمام بھی اس تنظیم کا خاصہ ہے، اس پروجیکٹ کو احسان شاہد اور ان کی ٹیم ایک جذبے کے ساتھ عملی جامہ پہناتی ہے ۔میں نے احسان شاہد کو دن اور رات کے کسی بھی لمحے میں اس حوالے سے ملنے والےفرد کےکسی پیغام پر کارروائی کرتے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اس پروجیکٹ سے تقریباً تین لاکھ لوگوں کو کھانے کے پارسل دیئے جا چکے ہیں مستحقین کو اپنائیت کا احساس دینے کیلئے ان کی سالگرہ کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جو لوگ دور دراز سے کھانا لینے آتے ہیں ان کی تعداد دو سو کے قریب ہے بیشتر کو سائیکل بھی خرید کر دی گئی ہے عید ، کرسمس، دیوالی اور دیگر تہواروں کے موقع پر بے گھر اور بے آسرا لوگوں کو جنہیں کوئی اپنے گھر مدعو نہیں کرتا ان مواقع پر ان کیلئے خصوصی لباس اور تحائف کے ساتھ خصوصی کھانوں کا اہتمام بھی ’’اوپن کچن‘‘ کرتا ہے ۔

کورونا کے دنوں میں جب لندن کے تمام ہوٹل اور رفاہی ادارے تقریباً بند ہو چکے تھے حکومت نے ’’اوپن کچن‘‘ کو خصوصی اجازت دی کہ وہ بے سہارا لوگوں اور بے روزگار ہونے والے افراد کیلئے کھانے کا انتظام جاری رکھے ،میں نے یہ سب کچھ سنا ہوا تھا مگر لندن میں اپنے چند روزہ قیام کے دوران اپنی آنکھوں سے بھی اس عظیم تنظیم کی کارکردگی دیکھی میری لندن آمد کے موقع پر احسان شاہد نے ’’مسلم ہینڈز ‘‘ کی ایک شاخ ’’اوپن کچن‘‘ میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا اور مجھے وہاں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا میرے ساتھ برادرم عذیر احمد بھی اپنی نوعیت کی اس منفرد تقریب میں شریک ہوئے محسن انسانیت کے ایک صحیح امتی پیر سید لختِ حسنین صاحب نے مہمانوں کا پھولوں سے استقبال کیا۔ تقریب میں برطانیہ کے معروف صحافی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی جن میں طاہر چوہدری، افتخار قیصر، شوکت ڈار، اشفاق لاشاری، غلام حسین اعوان، ثقلین امام، اسد علی، وحید احمد، وقار احمد، ساجد بٹ اور عمر بھٹی شامل تھے ’’اوپن کچن‘‘ کے زیر اہتمام عظیم انسانی خدمت کے مدار المہام احسان شاہد نے اس موقع پر بتایا کہ اس وقت برطانیہ کے دو شہروں میں ’’اوپن کچن‘‘ سال کے 365دنوں میں بلاتفریق اس نیک کام میں مشغول ہے، جہاں اسلام کی بھیانک تصویر پیش کی جاتی ہے اس کا جواب اسلام کی یہ خوبصورت تصویر ہے جو ’’اوپن کچن‘‘ اور ’’مسلم ہینڈز‘‘ کے دوسرے منصوبوں کی صورت میں پیش کی جا رہی ہے۔ احسان شاہد نے بتایا کہ آئندہ تین برس میں برطانیہ کے 42شہروں میں ’’اوپن کچن‘‘ کا قیام عمل میں لایا جائیگا جس سے نہ صرف مسلم کمیونٹی کا وقار بلند ہو گا بلکہ برطانیہ کے حکومتی فلاحی منصوبوں میں مسلمانوں کی طرف سے ایک مددگار امدادی منصوبہ بھی شامل ہو جائیگا !ہم نے تقریب کے آغاز سے بیشتر دیکھا کہ بیسیوں لوگ ایک قطار میں کھڑے باری باری اپناکھانا لے جا رہے ہیں یہ کام مجھ سے بھی کروایا گیا میں نے وہ کھانے دیکھے تو سمجھ نہ آئی کہ اتنا اعلیٰ درجے کا کھانا جو لاہور کے مہنگے ہوٹلوں میں ہزاروں میں ملتا ہے یہاں ’’اوپن کچن‘‘ کےوالنٹیئرز کس عاجزی سے پیش کر رہے ہیں لگتا تھا کہ وہ کھانا حاصل کرنے والوں کے ممنون ہیں ۔

اور آخر میں یہ کہ مسلم ہینڈز انٹرنیشنل دنیا کے 35 نہیں 54ممالک میں کام کر رہی ہے۔ چار ممالک میں اس کے دفتر موجود ہیں جن میں تقریباً تین ہزار لوگ کام کر رہے ہیں میں جب یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا اور سن رہا تھا تو میں نے ایک لمحے کیلئے اپنی نم آلود آنکھوں پر ہاتھ رکھ لئے میری خواہش ہے کہ پیرسید لختِ حسنین کو پاکستان میں سب سے بڑا ایوارڈ دیا جائے اس سے ایوارڈ کی عزت میں اضافہ ہو گا اور اگر دنیا کے بڑے ممالک بلاامتیاز ایوارڈ دینا شروع کر یں تو وہ کبھی پیر صاحب کو نظر انداز نہیں کر سکیں گے اور باقی رہے ہمارے احسان شاہد تو وہ یہ ہیرو ہے جو انسانی خدمت کےحوالےسے انمول ہے پرائیڈ آف پرفارمنس بھی اس کی خدمات کے آگےہیچ ہے اور ایک بات پیر صاحب سے کہ حضرت آپ برطانیہ کے دوسرے شہروں میں اوپن کچن آغاز کر رہے ہیں مگر انہیں چلانے کیلئے احسان شاہد ایسے پاگل کہاں سے لائیں گے ۔