بچوں سے بات کرتے وقت یہ 5 فقرے ہرگز استعمال نہ کریں

اپنے بچوں کیلئے بھلا سوچنے والے والدین بھی جب اپنے بچوں سے بات چیت کررہے ہوتے ہیں تو درجہ ذیل 5 فقرے عمومی طور پر استعمال کرتے رہتے ہیں لیکن اگر وہ اس کے نتائج سے آگاہ ہوجائیں تو ان کا استعمال ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ترک کردیں۔

1) تم ٹھیک ہو! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی بات نہیں!

کھیل کود کے دوران جب بچہ کبھی گر جاتا ہے تو اُسے اکثر یہ سننے کو ملتا ہے کہ کچھ نہیں ہوا سب ٹھیک ہے۔ اسی طرح جب بچہ کسی مسئلے کا شکار ہوتا ہے جو بڑوں کو بظاہر معمولی لگ رہا ہوتا ہے، یا کوئی بڑا لڑکا اسے ایسے ویسے جملے بول دیتا ہے جو ہماری نظر میں بےوقعت ہوتے ہیں تو ہم اپنے بچے کو بول دیتے ہیں کہ کوئی بات نہیں یا کچھ نہیں ہوتا۔ ماہرین کے مطابق اس قسم کے فقرے بچے میں غیر اہم ہونے کا احساس جگاتے ہیں یا انہیں لگتا ہے ان کے دکھوں کا کوئی مداوا کرنے والا نہیں۔

2) تم ہمیشہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تم کبھی نہیں!

بچوں کو کچھ بتاتے وقت جب اس طرح کے فقرے کہ تم ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہو یا تم کبھی بھی نہیں سدھرو گے تو بچہ اس پر یقین کر بیٹھتا ہے اور یہاں سے مایوسی کی کیفیت جنم لیتی ہے۔ پھر وہ کچھ اچھا کرنے کا سوچتا بھی ہے تو اسے خیال آتا ہے کہ والدین کو تو مجھ سے کوئی اچھی امید ہے ہی نہیں۔ اور وہ سدھرنے کے بجائے بگڑتا ہی چلا جاتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ غلطی پر ٹوکیں اور جب وہ کچھ اچھا کرے تو خوشی کا ظہار بھی کریں۔

3) جب تم ایسا کرتے ہو تو مجھے خوشی/دکھ/غصہ آتا ہے!

والدین سمجھ رہے ہوتے ہیں ایسا بولنے سے وہ بچے میں ہمدردی کا جذبہ ابھار رہے ہیں لیکن اس کے نتائج یہ ہوتے ہیں کہ بچہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ آپ کی جذباتی کیفیات میں تبدیلیاں اس سے جُڑی ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ وہ ان باتوں کو چھپانے لگ جاتا ہے جس کے بارے میں اسے لگتا ہے کہ اگر آپ کے علم میں آئیں گی تو آپ کو دکھ ہوگا یا غصہ آئے گا۔

4) بدتمیزی نہیں، جاؤ جاکے سوری بولو یا پیار کرو!

بچہ جب اپنی نادانی میں کسی سے بدتمیزی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اکثر والدین بچے کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ جاکے سوری بولے یا پیار کرے۔ ایسے وقت میں والدین بچے کی مرضی یا فیصلے میں اس کی نیم خودمختاری کو یکسر بھلا دیتے ہیں اور بچے پر ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے اس کے جذبات کوئی معنی نہیں رکھتے۔ اسے دوسروں کو خوش کرنے کیلئے ناحق مجبور کیا جارہا ہے۔

5) جھوٹ نہیں بولتے!

کبھی کبھی بچے جذبات (excitement) میں آکر ایسی بات بتاتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور پہلا ردِعمل جو ہمارا ہوتا ہے وہ یہ، ‘یہ سچ نہیں، یا جھوٹ نہیں بولتے’۔ دوسرے لفظوں میں ہم انہیں بتارہے ہوتے ہیں کہ تمہاری باتیں قابلِ بھروسہ نہیں۔ یاد رکھیں کہ ہمارا پہلا کام انہیں غلط قرار دینا نہیں بلکہ ان کی سننا ہے۔ ان کی رہنمائی کرنے کے اور بھی احسن طریقے ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت