پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، رپورٹ

کراچی: ذیابیطس کی عالمی تنظیم (آئی ڈی ایف) نے اپنی تازہ ترین جامع رپورٹ ’’ڈائبٹیز اٹلس‘‘ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں آبادی کے تناسب سے ذیابیطس کے مریضوں کی شرح 30.8 فیصد ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ اس شرح کا حساب پاکستان میں بالغ آبادی کی بنیاد پر لگایا گیا ہے جو 11 کروڑ 34 لاکھ ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ 2045 تک یہ شرح مزید بڑھ کر 33.6 فیصد تک جا پہنچے گی۔

پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی حالیہ تعداد 33 ملین (تین کروڑ تیس لاکھ) کے لگ بھگ ہے اور اس حوالے سے چین اور ہندوستان کے بعد پاکستان کا دنیا میں تیسرا نمبر ہے۔

ڈائبٹیز اٹلس میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2045 تک پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تقریباً دگنی ہو کر 6 کروڑ 22 لاکھ تک جا پہنچے گی۔

اس رپورٹ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ذیابیطس کی وجہ سے لگ بھگ چار لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

یہ تعداد پاکستان میں سالانہ اموات (تقریباً 14 لاکھ) کا 29 فیصد ہے جبکہ اس پیمانے پر بھی پاکستان کا دنیا بھر میں پہلا نمبر ہے۔

اتنی سنگین صورتِ حال کے باوجود، پاکستان میں ذیابیطس کے ہر مریض پر اوسطاً صرف 80 ڈالر (14 ہزار پاکستانی روپے) سالانہ خرچ کیے جاتے ہیں۔

بتاتے چلیں کہ ’’ڈائبٹیز اٹلس‘‘ ایک سالانہ عالمی رپورٹ ہے جو 2011 سے شائع کی جارہی ہے۔ اس میں ذیابیطس سے متعلق سالانہ اعداد و شمار، رجحانات اور مستقبل کے امکانات کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔

ڈائبٹیز اٹلس کے تازہ ترین ایڈیشن میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی موجودہ تعداد 53 کروڑ 70 لاکھ کے لگ بھگ ہے یعنی دنیا میں ہر 10 افراد میں سے ایک فرد ذیابیطس کا شکار ہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کا شکار ہونے والے بالغ افراد کی اوسط عمر بتدریج کم ہوتے ہوئے 20 سال کے قریب پہنچ رہی ہے، جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔

کیٹاگری میں : صحت