مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی پیکا آرڈیننس کیخلاف درخواستیں مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی درخواستیں مسترد کردیں۔

پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا مسلم لیگ ن اور پی پی پی پارلیمنٹ میں موجود ہیں وہ وہاں کردار ادا کریں، عدالت کے مدنظر تمام سیاسی جماعتوں کی عزت ہے، سیاسی جماعتوں کو پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا عدالتوں میں آنا اچھی بات نہیں، سیاسی جماعتوں کا کورٹ میں آنا عدالتوں کی بے توقیری ہوتی ہے، عدالتوں کو سیاسی معاملات میں نہیں پڑنا چاہیے، اسٹیک ہولڈرز نے یہ ترمیم چیلنج کی ہے ان کے پاس متبادل فورم نہیں، سیاسی جماعتوں کے پاس متبادل فورم موجود ہے۔

عدالت نے درخواست گزاروں کو پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کریں غیر ضروری پٹیشنز دائر نا کریں۔ پٹشنرز بھی حکومت میں رہ چکے ہیں، آرڈیننس سے متعلق ان کو پتہ ہے، پارلیمنٹ کا بہت بڑا کردار ہے یہاں تک کہ وہ آئین میں ترمیم کر سکتے ہیں۔

عدالت نے مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے دیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق پہلے ہی یہاں درخواستیں زیر سماعت ہیں، عدالت نے کل اٹارنی جنرل کو بھی سنا ہے، سیاسی جماعتوں کو محض علامتی طور پر بھی نہیں سن سکتے۔