ناقص غذا، بے سکون ماحول سے بچوں کی فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر

اِلینوائے: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ناقص غذا کے ساتھ گھر کا بے سکون ماحول چھوٹے بچوں کی فیصلہ سازی کی صلاحیت، سوچنے سمجھنے کی اعلیٰ سطحی صلاحیت جس کے اختیار میں یادداشت ہوتی ہے، توجہ اور جزباتی تحمل پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

امریکا کی یونیورسٹی آف اِلینوائے کے محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ 18 ماہ سے 2 سال تک کے وہ بچے جو زیادہ مقدار میں میٹھے اسنیکس اور پروسیس کی ہوئی غذا کھاتے ہیں ان کی فیصلہ سازی کی صلاحیت میں جھجھک، ورکنگ میموری، منصوبہ بندی اور منظم کرنے کی صلاحیتوں میں زیادہ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں تقریباً 300 خاندانوں نے حصہ لیا جس میں محققین نے بچوں کے پیدا ہونے کے چھ ہفتوں کے بعد ہی ان کی غذائی عادات، وزن، سماجی-جذباتی اہلیت اور خاندانی رشتوں کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کر دیا گیا۔

اس سے پہلے بھی ایسی ہی ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں بڑے بچوں اور نوجوانوں میں غذا اور فیصلہ سازی کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔ حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں اس عمر کے بچوں پر توجہ دی گئی جس میں بچوں میں یہ اہم صلاحیتیں تشکیل پا رہی ہوتی ہیں اور ان میں غذائی عادات اور گھریلو ماحول اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تحقیق کی مرکزی مصنفہ سمانتھا اِوِنسکی کا کہنا تھا کہ بچوں میں فیصلہ سازی کی صلاحیت دو سے پانچ سال کی عمر کے درمیان فوری طور پر ابھرنا شروع ہوجاتی ہے۔ ہم اس ابتدائی دورکو دیکھنا چاہتے تھے کہ جب والدین غذا سے متعلق اہم فیصلے کرتے ہیں جن کا اثر بچوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔

نیوٹریئنٹس نامی جرنل میں شائع ہونے والی یہ تحقیق بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کی جانب سے دیے گئے وسیع ڈیٹا پر مبنی ہے۔ ان افراد کو ایک سوالنامہ دیا گیا جس میں بچوں کی غذا ک متعلق پوچھا گیا۔

ساتھ ہی دیکھ بھال کرنے والوں سے گھریلو ماحول کے متعلق بھی پوچھا گیا کہ آیا بچوں کے گھر کا ماحول پُرسکون ہے اور ایک ترتیب کے ساتھ چلتا ہے یا شور شرابے والااور غیر منظم ہے۔

تحقیق میں محققین کی ٹیم نے یہ خیال پیش کیا کہ پُرسکون گھروں میں جہاں طے شدہ معمولاتِ زندگی ہوتے ہیں ممکنہ طور پر ناقص غذا کے بچوں کی فیصلہ سازی کی صلاحیت پر پڑنے والے اثرات کو روک سکتے ہیں۔