ریٹائرڈ ججز کیخلاف کارروائی، وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار

سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔

ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ کچھ ججز ایسے ہیں جو اس اپیل سے براہ راست متاثر ہوں گے، جو ججز متاثر ہوں گے تو کیا انکو نوٹس نہیں ہونا چاہیے؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیا یہ دو حالیہ مستعفی ججز سے متعلق کیس ہے یا عمومی نوعیت کا ہے؟

جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ کیا ان دو ججز کو حق دفاع دینا نہیں چاہیے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس کسی جج کے خلاف نہیں ہے بلکہ ایک اصول سے متعلق ہے، جوڈیشل کونسل میں جج پر مس کنڈکٹ ثابت ہو تو قانونی نتائج کیا ہوں گے؟ جج آسمان سے نہیں اترے لیکن ان کو حاصل آئینی تحفظات کی بھی کچھ وجوہات ہیں۔

جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ کیس چلائیں گے تو صرف یہ نہیں دیکھیں گے کہ ججز کی زیرِ التواء انکوائریز کا کیا ہو گا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججز کے خلاف عادی شکایت گزاروں میں بدقسمتی سے وکلاء بھی ہیں، طے کیا گیا کہ فضول درخواستیں لانے والے وکلاء کے لائسنسز کے وقت کنڈکٹ دیکھا جائے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ججز کو فیصلہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ججز کسی کی خواہش پر نہیں قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں، جج فیصلہ کرتے وقت بہت محتاط ہوتا ہے۔

جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ بہت سے ایماندار ججز کو قانون کے مطابق فیصلے کرنے پر بلیک میل کیا جاتا ہے، ججز کو بلیک میل کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جب سے جج بنا یہ میرے کیریئر کا مشکل ترین کیس ہے، کیونکہ اپنی ہی قسمت کا فیصلہ کرنا ہے۔

معاونت کے لیے عدالتی معاون مقرر کرنے کا فیصلہ
عدالت نے معاونت کے لیے عدالتی معاون مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

جسٹس امین الدین خان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ اس کیس میں معاونین کی تجویز دے دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مخدوم علی خان اور خالد جاوید خان کو معاونت کے لیے بلایا جا سکتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ خواجہ حارث کو کیوں نا معاون مقرر کیا جائے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ خواجہ حارث تو جسٹس مظاہر کے وکیل ہیں جو شاید اس اپیل سے متاثر ہوں۔

جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ وکیل تو مخدوم علی خان بھی ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عدالتی معاونت کی درخواست بھیج رہے ہیں، مزید معاون بھی تجویز کر دیں، کیس میں قانونی سوالات مرتب کر کے جمع کرا دیں۔

سپریم کورٹ نے سماعت 19 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے عدالتی معاونین کے نام اور قانونی سوالات آج ہی طلب کر لیے۔