ریلوے اور فضائی کرایوں میں بڑے اضافے کا امکان، پبلک ٹرانسپورٹ مزید مہنگی

لاہور / اسلام آباد: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ہی ہفتے کے دوران مزید 30 روپے اضافے کے اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ٹرینوں اور ائرلائنز کے کرایوں میں بڑا اضافہ ہونے کا امکان ہے جب کہ مختلف شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کا سفر بھی مہنگا ہونا شروع ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق ٹرینوں کے کرایوں میں غیر معمولی اضافے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ ائرلائنز کی جانب سے بھی فضائی کرایوں میں اضافے پر بھی غور شروع کردیا گیا ہے۔

ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام ملک بھر میں چلنے والی ٹرینوں کی تمام کلاسوں میں 20 فی صد اضافے کی تجویز پرغور کررہے ہیں۔ پاکستان ریلوے سالانہ 20 ارب روپے کا ڈیزل خریدتا ہے جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ہوشربا اضافے کے بعد ریلوے کے سالانہ ڈیزل کی مد میں ہونے والے اخراجات 25 ارب تک پہنچ جائیں گے، جس کا سارا بوجھ مسافروں پر ڈالا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ریلوے کرایوں میں اضافے کا اطلاق اے سی سلیپر، اے سی اسٹینڈرڈ، اے سی بزنس کلاس سمیت اکانومی کلاس پر بھی ہوگا۔ حکام کو بھیجی گئی تجویز میں ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن کے مختصر سفر کے لیے بھی کرائے میں اضافہ شامل ہے۔

دوسری جانب ائرلائنز ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ پٹرولیم کے نرخوں میں بڑے اضافے کے بعد قومی و نجی ائرلائنزکی اندرون و بیرون ملک پروازوں کے کرائے میں اضافہ زیر غور ہے۔ واضح رہے کہ بھاری کرایوں کے باعث پہلے ہی ائرلائنز کو مسافروں کی کمی کے باعث مالی مشکلات کا سامنا ہے جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے قومی و نجی ائرلائنز کے مالی اخراجات خصوصا ٹرانسپورٹ اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا، جس کا بوجھ فضائی مسافروں پر منتقل کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ائرلائنز کے بزنس کلاس سمیت اکانومی کی تمام اے تا زیڈ کلاس کے کرایوں میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں پر کرایوں میں اضافے کا مالی بوجھ زیادہ پڑے گا۔

علاوہ ازیں ایک ہفتے ہی کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 60 روپے اضافہ ہونے سے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی من مانا اضافہ کیا جا رہا ہے، جس نے اندرون شہر سفر کرنے والے مسافروں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔

ذرائع کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ جڑواں شہروں میں کرایوں کی مد میں 150 فی صد اضافے سے شہری سخت بپھرے ہوئے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک اسٹاپ سے دوسرے تک جانے کے لیے ہی 20 روپے بڑھا دیے گئے ہیں، جس کے بعد کم سے کم کرایہ 50 روپے تک پہنچ چکا ہے۔

دریں اثنا راولپنڈی اسلام آباد سے دیگر شہروں کو چلنے والی گاڑیوں کے کرایوں میں بھی 70 سے 80 فی صد اضافہ کردیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں ممکنہ عوامی غصے کے پیش نظر راولپنڈی ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے کرایوں میں باقاعدہ اضافے کے لیے پنجاب حکومت سے رابطہ کرلیا ہے، تاکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے حکومتی کرایہ نامہ جاری ہو۔

اُدھر پنجاب کے دارالحکومت میں بھی پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑنے کے فوری اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 300 فیصد تک مزید اضافے کا امکان ہے۔

پبلک ٹرانسپورٹرز نے لاہور سے ملک بھر کے لیے کرائے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے مختلف روٹس پر کرایوں میں 150 سے 300 روپے تک اضافے کردیا ہے، جس کے نتیجے میں لاہور سے کراچی تک کرایہ 4 ہزار روپے سے بڑھا کر 4300 روپے ہو جائے گا۔ اسی طرح صادق آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا، پشاور، مری اور ساہیوال سمیت دیگر شہروں کے کرائے میں اضافہ کردیا جائے گا۔