معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
سندھ میں بیروزگاری کی شرح 3.9، کراچی 11.18 فیصد کے ساتھ سرفہرست
سندھ میں کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مقابلے میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بڑا حصہ بے روزگار ہے،صوبے میں مجموعی طور پر بیروزگاری کی شرح 3.9فیصد تک پہنچ گئی، کراچی ڈویژن بے روزگاری کے تناسب میں 11.18فیصد کے ساتھ سرِ فہرست ہے۔ صوبے میں15سے 29 سال تک کے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب سب سے زیادہ ہے، سندیافتہ ماسٹرز اورپی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل بے روزگارافراد کی تعداد23.6فیصد تک پہنچ گئی۔گیلپ پاکستان اور پرائڈ نے مشترکہ ریسرچ رپورٹ جاری کی ہے ،جسکے مطابق سندھ میں کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مقابلے میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بڑا حصہ بے روزگار ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے پالیسی ساز اداروں میں مفید اور ٹھوس معاشی و سماجی ڈیٹا کی معلومات پہنچانے کی غرض سے گیلپ پاکستان اور پرائڈ نے حال میں ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربلال گیلانی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیق شہری اور دیہی سندھ میں بے روزگاراور کم روزگارتعلیم یافتہ مردوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ہم اس نوجوان نسل کو روزگار یا کاروبار کے مواقع فراہم نہ کرکے ان کو مایوسی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ اس ماحول میں کیا ہمیں نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے یا ہنر پر مبنی فنی تعلیم کے پروگراموں میں شامل ہونے کی تلقین کرنی چاہیے۔ یہ ایسے مسائل ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس تحقیق کا سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مقابلے میں زیادہ بے روزگار ہے۔ اگر یہی صورتِ حال قائم رہی تو لوگوں کے ذہنوں میں تعلیم کے منافع بخش ہونے کے حوالے سے منفی تاثر قائم ہوگا اور وہ تعلیم سے دور ہونے لگیں گے اور پڑھنے لکھے نوجوانوں کا بے روزگار رہنا بڑے سماجی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ اس موقع پر پرائڈکے ڈائریکٹر پالیسی اینڈ ریسرچ ڈاکٹرشاہد نعیم نے کہا کہ سندھ میں بے روزگار نوجوانوں کی41فیصد کی نمایاں شرح میٹرک یا انٹر میڈیٹ کی تعلیم حاصل کرچکی ہے، تعلیم کا یہ تناسب ڈویژنوں میں مختلف ہے۔ حیدرآباد، کراچی، لاڑکانہ، میرپورخاص، سکھر اور شہید بے نظیرآباد ڈویژنوں میں یہ شرح بالترتیب33فیصد، 47فیصد، 42فیصد،34فیصد،46فیصد اور27فیصد تک پہنچ چکی ہے۔سندھ حکومت کو تعلیم کے مرکزی دھاروں میں قابلِ ذکر تکنیکی مہارتوں کو متعارف کروانے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔تاکہ لڑکے اور لڑکیا ں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوئی روزگار یا نوکری حاصل کرسکیں۔اداراہ شماریات کے ذریعے کئے جانے والے لیبر فورس سروے میں ایک لاکھ خاندانوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔سروے کے کلیدی نتائج کے مطابق سندھ کے ڈویژنز،آبادی کے لحاظ سے نمایاں طور پر مختلف ہیں جس میں 16.7ملین کے ساتھ کراچی سب سے بڑا اور4.5ملین آبادی کیساتھ میر پور خاص سب سے چھوٹاڈویژن ہے۔ حیدرآباد ڈویژن میں دیہی آبادی کا سب بڑا حصہ (7.1ملین)جبکہ کراچی میں شہری آبادی (15.5م لین)کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ آبادیاتی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف سندھ میں 15سے 20سال کی عمرکے13.2ملین نوجوان ہیں۔صوبہ سندھ میں خواتین کی بے روزگاری کی شرح مردوں کی مقابلے میں زیادہ ہے(3.3فیصد بمقابلہ6.6فیصد)۔