ہیڈ ماسٹر نے قوم کے معماروں کے ہاتھوں میں قلم کے بجائے بیلچہ تھما دیا

ویب ڈیسک: تبدیلی کے دعوے دھرے کے دھرے، حکومت بھی سرکاری سکولوں کا نظام تبدیل نہ کر سکی۔ قوم کے معماروں کو قلم کتاب کی بجائے ہاتھوں بیلچہ تھما دیا۔

والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور معاشرے کے اچھے شہری بنیں، بچوں کی خوشیوں کی خاطر وہ اپنا پیٹ کاٹ کر ان کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اچھے سکولوں میں داخلہ نہ ہوسکے تو بچوں کو سرکاری سکول میں پڑھنے بھیجا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران بھی سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیمی نظام لانے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔

سرائے عالمگیر کے قدیم گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول جہاں سے ماضی میں تعلیم حاصل کرنے والے سرکاری اور نیم سرکار اداروں سمیت دنیا میں پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں آج کے اساتذہ نے قوم کے معماروں کے ہاتھوں میں قلم کتاب کی بجائے بیلچہ تھما دیا جبکہ سکول انتظامیہ نے مسلح سیکیورٹی گارڈ کو گیٹ کی بجائے بچوں کی نگرانی پر معمور کر دیا۔

گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول انتظامیہ نے اجرت بچانے کے لیے گزشتہ دو دن سے سخت سردی میں بچوں سے ریت کی بھرتی ڈلوائی جاتی رہی جبکہ سکول کے ہیڈ ماسٹر نے میڈیا کے سامنے شرمندہ ہونے کی بجائے ناصرف کوریج سے روکنے کی کوشش کی بلکہ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔

سکول ہیڈ ماسٹر اپنی زیر نگرانی بچوں سے مزدوری کروارہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سرائے عالمگیر کے سب سے قدیم گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کے طالبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا نوٹس لیں۔