معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
نئی حکومت اور عبدالشکور کی پیش گوئی !
خود ساختہ صاحبِ کشف و کرامات عبدالشکور گزشتہ ہفتہ بتاریخ 16جولائی گھر سے غائب ہے ،جس دن اس نے ماضی کے حوالے سے میرے کالم میں انکشاف کیا تھا کہ اسے غیب سے ایک آواز سنائی دی ہے کہ تم الیکشن میں کھڑے ہو جائو اور پھر میری رضا مندی پر اس غیبی آواز نے اس کی ساری کمپین چلائی، کروڑوں روپے خرچ کئے مگر پولنگ کے روز آواز آئی کے تم الیکشن ہار جائو گے کیونکہ ہائی کمان نے ملک و قوم کے مفید اور وسیع تر مفاد میں فیصلہ کیا ہے کہ اس مرتبہ تاج شہی دوسری پارٹی کے سر پر رکھا جائے گا چنانچہ جب ایسا ہی ہوا اور عبدالشکور نے اخبار میں اعلان بھی کرایا تو پبلک عبدالشکور کے غریب خانہ جواب دوست خانہ تھا جوق در جوق اپنی اپنی مرادیں اور آسیں لیکر پہنچنا شروع ہو گئی کہ حضرت کی ایک پھونک سے ان کا ہر مسئلہ ٹھیک ہو جائے گا ۔
ان دنوں عبدالشکورسے میری ملاقات تقریباً روزانہ ہوتی تھی اور اب وہ مجھے بھی اپنا مرید سمجھنے لگ گیا تھا ،دو دن ملاقات نہ ہوئی تو مجھے پریشانی ہوئی تیسرے دن گھر پر مل گیا ہاتھ پر پلستر بندھا تھا اور اس بازو کو ایک پٹی سے کاندھے کے ساتھ لٹکایا ہوا تھا میں نے کہا سنائو عبدالشکور کیا کر بیٹھے ہو؟ اسے میرا یہ بے تکلفانہ تخاطب ناگوار گزرتا تھا ،تاہم اس سے یہ معاہدہ طے ہو گیا تھا کہ کشتگان آستانہ عبدالشکور کی موجودگی میں اسے قبلہ حضرت واقفِ اسرار الٰہی حاملِ کشف القبورکہہ کر مخاطب کیا کروں گا ۔بہرحال میں نے پوچھا یار عبدالشکور یہ دو دن سے تم کہاں کھجل خوار ہو رہے تھے بولا سیڑھیوں سے گرنے سے بازو کا فریکچر ہو گیا تھا ،میں ہڈیاں جوڑنے والے پہلوان کے پاس گیا پتہ چلا اس کے پائوں میں موچ آ گئی ہے، وہ ایک حکیم صاحب کو دکھانے گیا ہے میں حکیم صاحب کے ہاں پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ کچھ دنوں سے وہ ’’کمزوری‘‘ محسوس کر رہے ہیں اور چھپتے چھپاتے ایک ہومیو پیتھک سے دوا لینےگئے ہیں ان کا خیال تھا وہ ان سے علیحدگی میں ’’کمزوری‘‘کی تفصیل بیان کریں گے مگر ہومیو ڈاکٹر صاحب ایک ایلو پیتھک ڈاکٹر صاحب کے پاس اپنے مثانے کے مسائل کے لئے گئے ہوئے تھے آخر میں عبدالشکور ایلو پیتھک ڈاکٹر کے پاس گیا تو معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صاحب ایک اللہ والے کے پاس دم کرانے گئے ہوئے ہیں۔ اس کی یہ روداد سن کر جب کافی دیر تک میر ی ہنسی نہ رکی تو وہ ناراض ہو گیا اور پوچھا کہ تم یہ ’’دندیاں‘‘ کیوں نکال رہے ہو میں نے کہا مجھے وہ سب لوگ یاد آ رہے ہیں جو اپنے مسائل کے حل کے لئے تمہاری صرف ایک پھونک کی خاطر لمبا سفر طے کرکے تمہارے پاس آتے ہیں اور اب تم بھی ان میں شامل ہوگئے ہو ایک ذرا سے فریکچرکے لئے کیسے کیسے گدھوں کے پاس تمہیں جاناپڑا ہے جو اپنے علاج کے لئے کسی دوسرے گدھے کے پاس جا رہے تھے ۔
میری یہ گستاخانہ گفتگو سن کر عبدالشکور کے چہرے پر پہلی بار مسکراہٹ آئی اور اس نے لائٹ موڈ میں کہا ’’مجھے تم سےاسی قسم کی گفتگو کی توقع تھی‘‘ میں نے اس کا موڈ بہتر دیکھا تو اپنا بے تکلفانہ لہجہ ترک کرکے ادب آداب ملحوظ رکھتے ہوئے کہا حضرت آپ کے کشف کا ایک زمانہ قائل ہے اور میں تو ذاتی گواہ ہوں آپ یہ فرمائیں کہ موجودہ پنجاب حکومت کے خلاف عدم اعتماد قرار داد منظور ہو جائے گی؟ ایک سیکنڈ کے توقف کے بغیر ارشاد فرمایا’’ میرا علم کہتا ہے کہ یقیناً یہ قرار داد پاس ہو جائے گی ‘‘میں عبدالشکور کی یہ بات سن کر پریشان ہو گیا کہ اس ’’مشکل‘‘ پیش گوئی کے صحیح ثابت ہونے پر عبدالشکور علم غیب کا حامل ہونے کا دعویٰ نہ کر بیٹھے کہ یہ تو بچے بچے کو علم ہے کہ یہ حکومت اب نہیں رہے گی۔تاہم میں نے اس کی بات کا مذاق اڑانے کی بجائے پوچھا ’’حضرت یہ بھی بتائیں کہ مرکزی حکومت ڈیڑھ سال مکمل ہونے سے پہلے انتخابات کا اعلان تو نہیں کرے گی ’’بولے‘‘ اس کے لئے میں کل مراقبہ کروں گا اور اس دوران جو غیبی فیصلہ سنائی دے گا وہ تمہیں بتا دوں گا اور اب میرا آخری سوال تھا کہ قبلہ انتخاب جب بھی ہوں مگر یہ بتا دیں کہ ان کےبعد کون سی جماعت برسراقتدار آئے گی یہ سن کر قبلہ بہت مشکل میں نظر آئے چنانچہ کچھ دیر توقف کے بعد بولے ’’وہی ہو گا جو اللہ کو منظور ہو گا ‘‘ میں نے کہا قبلہ آپ میرے روحانی سوال کا سیاسی جواب دے رہے ہیں !عبدالشکور نے یہ سنا توجلال میں آ گیا اور بولا ’’تم مجھ سے کفریہ کلمہ کہلوانا چاہتے ہو تمہیں علم نہیں اللہ قادر مطلق ہے مگر اس کے باوجود وہ جب چاہتا ہے کسی اللہ والے کی مرضی کو اپنی مرضی میں ڈھال کر فیصلہ کرتا ہے یاد رکھو اس دفعہ بھی ویسا ہی ہو گا اللہ والوں کی مرضی اللہ ہی کی مرضی ہو گی تمہیں سمجھ آئی ؟مگرتم جیسے عوام راج اور لوک راج وغیرہ کے پجاریوں کو اللہ کے فیصلے کہاں پسند آتے ہیں ۔