معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
مائیکروچپ پر زندہ خردبینی کیڑوں سے سرطان کی شناخت کا انوکھا تجربہ
سیئول، کوریا: مٹی میں پائے جانے والے کیڑوں کی ایک قسم نیماٹوڈ کہلاتی ہیں اب خردبینی نیماٹوڈ کی ایک قسم کو مائیکروچپ پر رکھ کر کینسر شناخت کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
ابتدائی تجربات میں معلوم ہوا کہ خردبینی نیما ٹوڈ ’سینوریبڈائٹس ایلگنس‘ (سی ایلگنس) کو ایک چپ پر رکھا جائے تو وہ پھیھپڑوں کے سرطان سے خارج ہونے والے کیمیائی مادوں کی جانب زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ غیرسرطانی کیمیکل کی بجائے وہ سرطانی مرکبات کی موجودگی میں رینگ کر ان کے پاس پہنچتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی میونگی یونیورسٹی کے پروفیسر نیری جینگ اور ان کی ساتھیوں کا اصرار ہے کہ بہت جلد یہ طریقہ ایک باقاعدہ تشخیصی ٹیسٹ بن جائے گا۔
اس سے قبل ہم چوہوں اور کتوں کو سرطان کی شناخت کی تربیت دیتے رہے ہیں جس میں کچھ کامیابیاں بھی ملی ہیں۔ حشرات میں نیما ٹوڈ بھی زبردست ماہر ہوتے ہیں اور غذا بالخصوص بیکٹیریا اور فنجائی وغیرہ کو بھانپ لیتے ہیں۔ اس سے قبل وہ کینسر کے مریضوں کی پیشاب کی جانب بڑھتے دیکھے گئے ہیں۔
کینسر کے خلیات میں بطورِ خاص ٹو ایتھائل ون ہیکسانول نامی مرکب موجود ہوتا ہے جو ایک خاص بو کی بنا پر نیماٹوڈ کو کشش کرتا ہے۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے ایک چپ بنائی جس کے مرکزی خانے میں ایک ملی میٹر لمبے زندہ نیماٹوڈ رکھے۔ حشرات کو خانے کی مخالف دیواروں پر جمع کیا گیا تھا ۔ پھر ایک کنارے پر سرطانی خلیات کے قطرہ گرایا گیا اور مخالف کنارے غیرسرطانی قطرہ ٹپکایا گیا ۔ ایک گھنٹے بعد دیکھا گیا کہ نیماٹوڈ کینسر والے قطرے کی جانب بھاگے چلے جارہے ہیں۔
معلوم ہوا کہ یہ چھوٹٰا سا آلہ 70 فیصد درستگی سے کینسر شناخت کرسکتا ہے۔ اگرچہ یہ میڈیکل ٹیسٹ کے لیے تو بہت موزوں نہیں لیکن کیڑوں کی تربیت کے بعد اسے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ نیماٹوڈ مختلف بو اور خوشبو کا اچھا حافظہ رکھتے ہیں۔ پھر ایسے کیڑوں کو پالنا، رکھنا اور تربیت فراہم کرنا بھی بہت آسان ہوتا ہے۔ یہ تحقیقات سان ڈیاگو میں واقع امریکی کیمیائی سوسائٹی کی سالانہ میٹنگ میں بھی پیش کی گئی ہے۔