زرداری شہباز ملاقات، مرکز پنجاب میں مخلوط حکومت پر اتفاق

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے رات گئے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کی رہائش گاہ پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہباز شریف سے اہم ملاقات کی جس میں دونوں جماعتوں نےمرکز اور پنجاب میں مخلوط حکومت بنانے پر اتفاق کیا اور سیاسی و معاشی استحکام کیلئے ملکر کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا، ملاقات میں بلاول بھٹو اور فریال تالپور بھی موجود تھیں.

ذرائع کے مطابق آئندہ ملاقات میں تمام تر معاملات کو باہمی مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دی جائیگی، تاہم آنے والے دنوں میں حکومت کی بڑی تقرریوں چیئرمین سینیٹ، صدر مملکت اور اسپیکر قومی اسمبلی وغیرہ کے حوالے سےکوئی معلومات دستیاب نہیں.

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پارٹی قائد نواز شریف کا پیغام آصف زرداری کو پہنچایا، قبل ازیں شام کو ن لیگ کے قائد نواز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت اچھا ہوتا ہمیں پورا مینڈیٹ ملتا لیکن ہماری اکثریت نہیں اس لیے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی سب سے بڑی جماعت ہونےپر دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو ملک کیلئے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتا ہوں۔

اس موقع پر انہوں نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن، خالد مقبول صدیقی اور دیگر جماعتوں کے قائد سے رابطے کریں، دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے پاس 150 سیٹوں کی اکثریت ہے، ہم وفاق، پنجاب اور کے پی کے میں حکومت بنائینگے.

حکومت سازی نواز شریف کا حق نہیں بنتا، مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیں،پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کا کہنا ہے کہ ہماری جیت کو ہار میں تبدیل کرنے کی کوشش نہ کی جائے،انتخابی نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا ردو بدل کی کوشش سے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ عام انتخابات میں (ن) لیگ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے، ہم پر فرض بنتا ہے کہ اس ملک کو بھنور سے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب پارٹیوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، سب کا احترام کرتے ہیں چاہے وہ پارٹی ہے یا آزاد لوگ ہیں، ان کو بھی دعوت دیتے ہیں زخمی پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کیلئے آؤ ہمارے ساتھ بیٹھو، ہمارا ایجنڈا صرف اور صرف خوشحال پاکستان ہے۔

انکا کہنا تھاکہ آپ کو معلوم ہے کس نے اس ملک کیلئے کیا کیا ہے؟ ہم نے کس طرح معاشی مشکلات سے نکالا اور معیشت کو ٹھیک کیا، ہمیں مینڈیٹ ملا ہے ضروری ہے کہ سب پارٹیاں ملکر ملک کو اس بھنور سے نکالیں، یہ سب کا پاکستان ہے، سب کو ملکر اسکو بھنور سے نکالنا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھاکہ سیاستدان، پارلیمنٹ، افواج پاکستان، میڈیا سب مل کر مثبت کردار ادا کریں، ملک میں استحکام کےلیے کم از کم دس سال چاہیے، پاکستان اس وقت کسی لڑائی کا متحمل نہیں ہوسکتا سب کومل کربیٹھنا ہوگا، معاملات طے کرنے ہونگے۔

نواز شریف نے سادہ اکثریت نہ ہونے پر اتحادی حکومت بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم کسی سے موازنہ نہیں کرنا چاہتا، خوشی کی بات ہوتی اگر ہمیں پورا مینڈیٹ ملتا، جو جماعتیں انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں ان کوحکومت میں شامل ہونے کی دعوت دینگے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کا ٹاسک دیا ہے، انہیں مینڈیٹ دیا ہے کہ آج ہی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں۔

ان کا کہنا تھاکہ روشنیاں پھرلوٹ آئیں گی، بے امنی اور بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا، ن لیگ کے جیتنے والے امیدوار اب سیاست عبادت سمجھ کرکریں، عوام کے مسائل حل کریں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق ہمارے پاس 150 سیٹوں کی اکثریت ہے، ہم وفاق، پنجاب اور کے پی کے میں حکومت بنائیں گے۔

ایک انٹرویو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا کہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا کہ کس کو وزیراعظم بنائینگے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ریزرو سیٹوں کے لیے پارٹی جوائن کرنا ضروری ہے، فیصلے کے لیے دو ہفتے کا وقت ہے کہ کسی اور پارٹی میں جانا ہے یا پی ٹی آئی میں رہیں۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ابھی کسی جماعت کیساتھ اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا، ہم انٹرا پارٹی الیکشن کرائینگے، نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ امید ہے صبح 10 بجے سے پہلے سارے نتائج آجائینگے، کوشش کرینگے پارلیمنٹ کا حصہ رہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی مسائل ہیں پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے حل کرینگے، جمہوریت، معیشت کیلئے سب سے بات کرینگے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے اتحاد نہیں ہوسکتا، دیگر پارٹیوں سے اتحاد کیلئے پارٹی میں مشاورت کرینگے۔

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا ہے کہ الیکشن 2024 میں پی ٹی آئی مرکز کیساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں واحد سب سے بڑی سیاسی قوت کے طور پر ابھری ہے۔

عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اگلے وزیر اعظم بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ارباب اختیار عوام کی پسند کا احترام کرتے ہوئے کسی بھی پولیٹیکل انجینئرنگ سے گریز کریں۔