غزہ کے تمام ہسپتال ایندھن کی قلت اور شدید بمباری کے باعث غیر فعال

شمالی غزہ کے تمام ہسپتال ایندھن کی قلت اور شدید بمباری کے باعث غیر فعال ہوگئے ہیں۔

، اسرائیلی فوج نے جبالیہ کیمپ اور خان یونس میں متعدد عمارتوں پر بمباری کردی ،مزید درجنوں افراد شہید ہوگئے ۔

جبالیہ میں 12عمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں ، کم از کم 31 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ، خان یونس میں 15افراد شہید ہوگئے ، اسرائیلی فوج نے القدس ہسپتال کے سامنے 21 افراد کو شہید کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔

غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 11 ہزار 240 ہوگئی ہے جن میں 8 ہزار خواتین اور بچے شامل ہیں، طبی عملے کے 189 افراد بھی شہداء میں شامل ہیں جن میں ڈاکٹر، نرسز اور پیرا میڈیکس شامل ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں 29 ہزار زخمی ہوئے جن میں 70 فیصد سے زائد بچے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل، عالمی برادری اور بالخصوص امریکا شہریوں کیخلاف جرائم کے ذمہ دار ہیں، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ انہیں زمینی جنگ کے دوران حماس کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے سرکاری عمارتوں، اسکولوں، یونیورسٹیوں، مساجد اور عمارتوں پر حملوں کا بھی اعتراف کیا ہے،امریکی صدر جوبائیڈن نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قطر ثالث کا کردار ادا کررہا ہے اور وہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے پرامید ہیں ۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران مزید اسرائیلی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ کردی گئی ہیں ، ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ قطر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے میں ثالث کا کردار ادا کررہا ہے تاہم اسرائیل راہ فرار اختیار کررہا ہے ، اسے فلسطینی شہریوں اور اپنے قیدیوں کی جانوں کی بھی پرواہ نہیں ، القسام بریگیڈ نے متعدد فوجی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنے کی ویڈیو بھی جاری کردی ہے ، امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال محفوظ بنائے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہسپتال میں کم سے کم مداخلت کی جائے ، اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ سے ہونے والے انسانی نقصان پر عالمی سطح پر جنگ بندی کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے تاہم وہ جب تک چاہیں گے جنگ جاری رکھیں گے۔

اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ کے درمیان بڑے پیمانے پر جنگ کا امکان بڑھ گیا ہے، فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ایندھن کی قلت کی وجہ سے غزہ میں اس کی امدادی کارروائیاں دو دن کے اندر بند ہو جائیں گی۔

غزہ میں اقوام متحدہ کے 100سے زائد کارکنوں کی شہادت پر دنیا بھر میں گزشتہ روز اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈزپر پرچم سرنگوں رہے، غزہ میں شہید ساتھیوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔

عالمی ادارے کی جانب سے غزہ میں ایک ہسپتال پر حملوں میں بڑی تعداد میں شہادتوں اور زخمیوں کی اطلاع کے ایک دن بعدبنکاک، ٹوکیو اور بیجنگ میں مقامی وقت کے مطابق صبح 9:30 بجے اقوام متحدہ کے نیلے اور سفید پرچم کو سرنگوں کیا گیا۔

صہیونی فوج نے شمالی غزہ میں اپنے مارے گئے دو مزید فوجیوں کے نام جاری کردیئے ہیں، اسرائیل کے مطابق زمینی جنگ میں اب تک اس کے 44 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کیلئے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر مذاکرات میں تاخیر کررہا ہے، فلسطینی عہدیدار کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹ اور تاخیر کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو ہے۔

یورپی یونین نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کیلئے راہداری کے قیام کا مطالبہ کردیا ہے،غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال میں شہداء کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ہسپتالوں سے جان بچانے کیلئے نکلنے والے شہریوں اور ایمبولنسز کو بھی حملوں کا سامنا ہے۔