سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود کی درخواستِ ضمانت دوسری عدالت میں دائر

سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی رخصت کے باعث پی ٹی آئی کے وکلاء نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں دائر کر دی۔

عدالتی عملے نے بتایا کہ سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین اہلیہ کی طبیعت کی ناسازی کے باعث 8 ستمبر تک 1 ہفتے کی رخصت پر ہیں۔

اس موقع پر سلمان صفدر، بابر اعوان، نعیم پنجوتھا پر مشتمل پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں پیش ہوئی۔

وکیل بابر اعوان نے جج راجہ جواد عباس سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ ڈیوٹی جج ہیں، آپ سے 2 درخواستیں کرنا چاہتے ہیں۔

جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ میں ڈیوٹی جج نہیں ہوں، آپ پہلے دلائل دے دیں۔

وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری کا معاملہ ہے، آپ سن لیں۔

جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے ڈیوٹی جج کا کوئی نوٹیفکیشن نہیں، سیکرٹ ایکٹ کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ مارک کرے گی اور پھر میں سن سکتا ہوں، 24 عدالتوں کے کیسز بطور ڈیوٹی جج سن سکتا ہوں لیکن آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی حد تک نہیں۔

اس موقع پر جج راجہ جواد عباس نے ڈیوٹی جج کے قوانین پی ٹی آئی کے وکلاء کو پڑھ کر سنائے۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ آپ تو آج ڈیوٹی جج ہیں ناں؟

جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ 24 عدالتوں میں بطور ڈیوٹی جج کا اختیار استعمال کر سکتا ہوں لیکن سیکرٹ ایکٹ عدالت کا نہیں، ہائی کورٹ مارک کر دے گی تو سیکرٹ ایکٹ عدالت کا کیس سن سکتا ہوں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جج باتھ روم میں بھی جج ہوتا ہے اور سبزی خریدتے ہوئے بھی جج ہوتا ہے، ایک درخواست دائر کر دیتے ہیں، پھر ہائی کورٹ بھی چلے جاتے ہیں۔

جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ ٹھیک ہے، آپ درخواست دائر کر دیں، دیکھ لیتے ہیں۔

جس کے بعد پی ٹی آئی کے وکلاء نے کمرۂ عدالت میں اسی وقت درخواست تحریر کر کے جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں دائر کر دی۔

اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے جج کے سامنے اعتراض کیا کہ پی ٹی آئی کے وکلاء کس قانون کے تحت آپ کی عدالت میں درخواست دائر کر رہے ہیں؟

پی ٹی آئی کے وکیل نے جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ اگر کہیں گے کہ آپ کا اختیار نہیں، مجبور ہیں تو ہم ہائی کورٹ چلے جائیں گے۔

جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ آپ شاید مجھے جانتے نہیں ورنہ لفظ مجبور استعمال نہ کرتے۔

پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بہت عجیب لگ رہا ہے جو بھی ہو رہا ہے، کبھی نہیں سنا کہ انصاف چھٹیوں پر چلا گیا ہے، درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری کا معاملہ ہے، حال ہی میں ڈیوٹی ججز ضمانت کی درخواستیں خارج کر چکے ہیں، مانتا ہوں کہ آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم استدعا کر رہے ہیں کہ درخواست سنیں۔

جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ سرکار کے مطابق سیکرٹ ایکٹ کی درخواستِ ضمانت نہیں سن سکتے، 12 بجے سن لیتے ہیں، اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی دلائل دیں گے، ساڑھے 12 بجے تک درخواست پر فیصلہ کر دوں گا۔

وکیل شیر افضل مروت نے جج سے کہا کہ آپ نے اپنا مائنڈ بتا دیا ہے۔

جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ مائنڈ نہیں بتایا، درخواست پر دلائل سن لیں گے۔

پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم آپ کی عدالت میں نہ آتے اگر جج ابوالحسنات ذوالقرنین کل آ رہے ہوتے، مگر وہ لمبی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، سب پلان نظر آ رہا ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان نے کہا کہ روز کچھ نہ کچھ نیا معاملہ سامنے آ جاتا ہے، کیا عام ملزم کے لیے بھی ایسا قانون ہو گا؟ کیا عام ملزم کے لیے آج ڈیوٹی جج درخواستِ ضمانت سنتے؟

جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ قانون سب کے لیے ایک ہے، اپریل اور جون 2023ء کا نوٹیفکیشن الگ ہے، نئے نوٹیفکیشن کے مطابق سیکرٹ ایکٹ عدالت کا کیس میری عدالت کیسے سن سکتی ہے؟

جج راجہ جواد عباس آج 12 بجے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کریں گے۔

سائفر کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں دوبارہ پیش ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالتی عملے سے درخواست کی کہ سائفر کیس کی سماعت جمعرات کو رکھ لیں۔

اس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔