ملک میں پہلی بار مردم شماری کے ساتھ اقتصادی پالیسی فریم ورک بھی مرتب ہوگا

ملک میں پہلی مرتبہ مردم شماری کے ساتھ اقتصادی پالیسی فریم ورک بھی مرتب کیا جائے گاجس کے لیے مردم شماری کے ساتھ ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا اور اس ڈیٹا کی بنیاد پر ملک کے مختلف شعبوں کےلیے فیصلہ سازی ہو گی۔ تعلیم ،صحت سمیت ہر شعبہ کا الگ ڈیٹا مکمل ہوگا اسپتالوں،تعلیمی اداروں،مساجد،مدارس کا ڈیٹا بھی مرتب کیا جائیگا،اقتصادی پالیسی فریم ورک کےذریعے پہلی مرتبہ ملک کے سماجی و معاشی شعبوں کے ڈیٹا کی بنیاد فراہم ہوگی اور تعلیم ،صحت سمیت ہر شعبہ کا الگ الگ ڈیٹا مکمل ہوگا جس سے معلوم ہوسکے گا کہ ملک میں کتنے ہسپتال اور صحت کے مراکز ہیں اور کس علاقے میں ہیں اور کس علاقے میں صحت کی سہولیات میں آباد ی تناسب سےا ضافے کی ضرورت ہے ۔اسی طرح سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کا ڈیٹا مرتب ہوگا ، اسی طرح سڑکوں ، شاہراؤں ، ریلوے سٹیشن ، ہوائی اڈوں، مساجد ، مدرسوں دیگر درسگاہوں کا ڈیٹا مردم شماری کے عمل کے دوران ہی مکمل کر لیا جائے گااور الگ سے سروے کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔اس سے 6ارب روپے سے زائد بچت ہوگی کیونکہ ایک تخمینہ کے مطابق ا س طرح کے اقتصادی فریم ورک سروے پر اخراجات ہیں ۔ مردم شماری کا یہ ڈیجیٹل ڈیٹا فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں استعمال ہوگا ۔ حکام کے مطابق آبادی کے اعداد وشمار کے ساتھ سماجی ومعاشی شعبوں کا ڈیٹا سے مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ اس سے ہر علاقے کی آبادی کےا عداد شمار تو مردم شماری میں اکھٹے کر لیے جاتےتھے لیکن اس علاقے کے لوگوں کی سماجی ومعاشی ضروریات کا واضح اندازہ نہیں ہوتا تھا ، اب مردم شماری کے ساتھ سماجی ومعاشی اعداد وشمار سے پسماندہ علاقوں اور ایسے علاقے جو سماجی واقتصادی شعبوں کی سہولیا ت سے محروم ہیں ان کے لیے منصوبہ بندی آسان ہوجائے گی۔