پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
جہالت سے علم تک
میرے والد نے 53 سال پہلے گاؤں چھوڑنے کا فیصلہ کیاتھا‘ یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین فیصلہ تھا‘ وہ آخری وقت تک کہتے رہے’’ ہم نسلوں سے گاؤں میں رہ رہے تھے‘ اس کی مٹی میں ہماری نسلوں کی ہڈیوں کا سرمہ تھا۔
ہماری نسل میں سے کسی نے نقل مکانی نہیں کی تھی لیکن میں نے ایک دن تمہیں دیکھا‘ تم اس وقت دو سال کے تھے اور مٹی میں کھیل رہے تھے‘ میں نے سوچا کیا ہماری اگلی نسل بھی اسی طرح لڑلڑ کر دنیا سے رخصت ہو جائے گی بس یہ سوچ آنے کی دیر تھی اور میں نے گاؤںچھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔
خاندان کے کسی شخص نے مجھ سے اتفاق نہیں کیالیکن میں‘ تمہاری ماں اور تم شہر آ گئے‘‘ میرے والد پہلے کھاریاں شفٹ ہوئے اور چھاؤنی میں کوئلہ سپلائی کرنا شروع کر دیا‘ یہ کام چل پڑا اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے بہت خوش حالی دیکھی‘ میرے والد ان پڑھ تھے‘ صرف حساب کرنا اور دستخط کرنا جانتے تھے‘ والدہ نے صرف قرآن مجید پڑھا تھا لیکن دونوں کو اپنے بچوں کو پڑھانے کا بہت شوق تھا‘ والد مجھے خود اسکول چھوڑ کر آتے تھے۔
میرا خمیر دیہی تھا‘ مجھے لکھنے پڑھنے میں کوئی دل چسپی نہیں تھی‘ میں اسکول سے بھاگتا تھا مگر وہ مجھے دوبارہ اسکول چھوڑ آتے تھے‘والد اور والدہ کی سختی کام آئی اور میں پڑھنے پر مجبور ہو گیا‘ میںایوریج بلکہ بیک بینچر تھا‘ ایم اے تک کوئی پوزیشن حاصل نہیں کر سکا‘ صرف ایم اے میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور یہ تعلیم کے دوران میرا واحد اعزاز تھا‘ ہم آٹھ بہن بھائی ہیں‘ والد نے سب کو تعلیم دلائی اور یہ زندگی میں کام یاب بھی ہوئے۔
ہم اپنے خاندان کے اسکول جانے والے پہلے بچے تھے‘ ہمارے والد اگر یہ اینی شیٹو نہ لیتے تو ہم بھی کسی جیل میں ہوتے یا قتل ہو چکے ہوتے یا پھر پھانسی لگ چکے ہوتے‘ ہم پہلی نسل ہیں جس نے قدرتی موت دیکھی ورنہ دور دور تک لڑائیوں‘ جھگڑوں اور مارکٹائی کے سوا کچھ نہیں تھا اور خاندان کی اس ٹرانسفارمیشن کا سارا کریڈٹ میرے والد اور ان کے ایک فیصلے کو جاتا ہے۔
وہ اگر اس دن یہ فیصلہ نہ کرتے اور اپنے کمفرٹ زون سے نہ نکلتے تو ہم آج ایک کمفرٹیبل زندگی نہ گزار رہے ہوتے لہٰذا میں روز صبح شام اپنے والد کے لیے دعا کرتا ہوں اور ان کی جدوجہد‘ فائٹنگ اسپرٹ اور قوت فیصلہ کو سلام کرتا ہوں‘ میں زندگی میں ہزاروں کام یاب لوگوں سے ملا ہوں‘ میں کام یابی پر سیشن بھی کرتا ہوں لیکن آپ یقین کریں ان میں سے ایک بھی شخص میرے والد کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
زندگی میں ٹرانسفارمیشن مشکل ترین ٹاسک ہوتا ہے‘ غربت سے امارت‘ جہالت سے علم‘ گاؤں سے شہر‘ ناکامی سے کام یابی تک کا سفر ٹرانسفارمیشن کا مشکل مرحلہ ہوتا ہے لیکن سب سے مشکل ٹاسک اپنے آپ کو سوشلی تبدیل کرنا ہوتا ہے اور میرے والد نے ایک ہی نسل میں یہ سارے کام کیے‘ اللہ تعالیٰ نے انھیں وزڈم‘ چھٹی حس‘ انسانوں کی پرکھ‘ حوصلہ اور ری لرننگ کی خوبی دے رکھی تھی‘ یہ بڑے سے بڑے نقصان کو بھول کر آگے چل پڑتے تھے۔
انھیں پین جمع کرنے کا شوق بھی تھا‘ وہ ہمارے پرانے پین‘ پنسلز‘ مارکر اور بال پوائنٹس اکٹھے کرتے رہتے تھے‘ لکھنا نہیں آتا تھا لیکن وہ جیب میں چار چار پین لگا کر پھرتے تھے‘ میں نے ایک دن ان سے وجہ پوچھی تو وہ مسکرا کر بولے‘اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھ سے رائفل لے کر پین دے دیا‘ ہم جاہل تھے‘ اللہ نے کرم کیا اور ہمارے گھر میں علم کی روشنی آ گئی‘ میں آپ لوگوں کے پرانے پین جیب میں لگا کر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
ہمارے والد نے ہمیں کبھی گاؤں سے کنیکٹ نہیں ہونے دیا تھا‘ ہمارا ستر سال پرانا گھر گر گیا مگر انھوں نے اس کی ری پیئرنگ نہیں کرائی‘ زمینیں تقسیم کر دیں‘ ان کا کہنا تھا ہم چھوڑ آئے ہیں تو بس چھوڑ آئے ہیں‘ پیچھے مڑ کر نہ دیکھو‘ آگے بڑھو‘ آج سے ٹھیک تین سال قبل ان کا انتقال ہوا تو والدہ نے انکشاف کیا‘ وہ وصیت کر گئے ہیں مجھے میرے گاؤں میں دفن کیا جائے‘ ہم فوراً ان کی میت لے کر گاؤں چلے گئے۔
ہمیں جنازے کے وقت پتا چلا وہ علاقے میں کتنے مشہور تھے‘ ہزاروں لوگ آئے اور ہر شخص دل گرفتہ تھا‘ ہمیں تدفین کے دو ماہ بعد معلوم ہوا والد 13 کنال زمین کا ایک ٹکڑا چھوڑ گئے تھے‘ وہ یہ زمین کیوں چھوڑ گئے؟ ہم دو ماہ پریشان رہے لیکن پھر والدہ نے بتایا‘ وہ گاؤں میں ایک اسکول اور میٹرنٹی ہوم بنانا چاہتے تھے‘ یہ زمین اس لیے ہے‘ میں نے ان دنوں ریڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ تازہ تازہ کام شروع کیا تھا‘ ریڈ فاؤنڈیشن بھی کمال ہے۔
یہ ملک میں 400 اسکول چلا رہی ہے جس میں سوا لاکھ بچے پڑھتے ہیں‘ ان میں 13ہزار یتیم بچے بھی شامل ہیں‘ یہ لوگ یتیم بچوں کو مفت تعلیم بھی دیتے ہیں اور کتابیں‘ جوتے اور یونیفارم بھی اور اس پر یہ سالانہ 45کروڑ روپے خرچ کرتے ہیں‘ یہ فاؤنڈیشن محمود صاحب نے 1994میں صرف 25 ہزار روپے اور ایک کمرے سے اسٹارٹ کی تھی‘ یہ درد دل سے منور اور مخلص لوگ ہیں‘ میں نے ان سے اسکول کا ذکر کیا اور یہ لوگ فوراً اسکول بنانے پر تیار ہو گئے‘ میں نے انھیں زمین دے دی‘ اسکول تک سڑک بنوا دی۔
کینیڈا میں مقیم چوہدری عبدالغفور نے تین کروڑ روپے کا عطیہ دے دیا اور اور ریڈ فاؤنڈیشن نے 14 ماہ میں عین اس جگہ 400 بچیوں کے لیے ہائی اسکول کھڑا کر دیا جہاں سے میرا سفر شروع ہوا تھا اور یوں ہم نے ابا جی کی تیسری برسی سے پہلے ان کے نام پر اسکول چالو کرا دیا‘ میں 15 مارچ کو اسکول کے افتتاح کے لیے گاؤں گیا ‘ چوہدری عبدالغفور 88 سال کی عمر میں ٹورنٹوسے میرے گاؤں آئے اور عمارت‘ استاد اور بچے دیکھ کر ہماری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
کھیتوں کے درمیان علم کی ایک وسیع مشعل جل رہی تھی‘ ریڈ فاؤنڈیشن نے واقعی کمال کر دیا تھا‘ ہم اب کوئی ایسا ادارہ تلاش رہے ہیں جو ہمارے علاقے میں چھوٹا سا اسپتال کم میٹر نٹی ہوم بنا دے‘ ہمارے پورے علاقے میں کوئی میٹرنٹی ہوم نہیں لہٰذا درجنوں خواتین اور بچے زچگی کے دوران فوت ہو جاتے ہیں‘ اللہ کرم کرے گا اور عن قریب وہاں ایک چھوٹا سا اسپتال بھی موجود ہو گا۔
ریڈ فاؤنڈیشن واقعی ایک کریڈیبل ادارہ ہے‘ مجھ سمیت سیکڑوں لوگ ان کے ساتھ کام بھی کر رہے ہیں اور اسے سپورٹ بھی لہٰذا میری آپ سے درخواست ہے آپ اپنی زکوٰۃ‘ عطیات اور صدقات ریڈ فاؤنڈیشن کو دے سکتے ہیں‘ فاؤنڈیشن آپ کے عطیات اور زکوٰۃ کو یتیم بچوں کی تعلیم اور تعلیم کے فروغ پر خرچ کرے گی اور یوں آپ اور آپ کے خاندان کے لیے صدقہ جاریہ کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
آج سے سو سال بعد جب ہم اس دنیامیں نہیں ہوں گے تو بھی ہمارے صدقہ جاریہ کی وجہ سے ہمارا نام زندہ رہے گا‘ لوگ ہمارا نام عزت ‘ احترام اور عقیدت سے لیں گے اور یوں ہم امر ہو جائیں گے‘ آپ ریڈ فاؤنڈیشن کے یتیم بچوں کے پروجیکٹ میںاپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں تو آپ صرف 30 ہزار روپے سالانہ سے ایک یتیم بچے کی کفالت کر سکتے ہیںاگر اللہ نے آپ کو عطا کر رکھا ہے تو آپ ایک سے زیادہ بچوں کی کفالت کا ذمے لے لیں۔
فاؤنڈیشن آپ کو آپ کے زیر کفالت بچوں کی مکمل تفصیلات بھی فراہم کرے گی اور ہر سال آپ کو ان کی پراگریس بھی دے گی اگر آپ یتیم بچوں کے لیے قائم پول فنڈ میں اپنی زکوٰۃ‘ صدقہ یا فطرانہ دینا چاہیں تو رقم کی کوئی قید نہیں‘ آپ اپنی استطاعت کے مطابق اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں۔
فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل اور رابطہ نمبر زنیچے درج ہیں۔ آپ اپنے عطیات اور زکوٰۃ ان اکاؤنٹس میں جمع کروانے کی رسید واٹس ایپ کردیں۔ فاؤنڈیشن کا نمایندہ آپ سے رابطہ کرے گا اور آپ کی رقم کی رسید اور سالانہ رپورٹ آپ کو ارسال کردے گا ۔
فیصل بینک‘اکاؤنٹ ٹائٹل:
READ FOUNDATION
اکاؤنٹ نمبر3048308900031361:
انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر:
PK21FAYS3048308900031361
سوفٹ کوڈ: FAYSPKKA
بینک برانچ: گراؤنڈ فلور ، گرینڈ جور پلازہ ، مین کری روڈ ، اسلام آباد
میزان بینک‘اکاؤنٹ ٹائٹل:
READ FOUNDATION
اکاؤنٹ نمبر:
0 3 0 3 0 1 0 0 2 3 5 7 8 8
انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر:
PK57MEZN0003030100235788
سوفٹ کوڈ: MEZNPKKA
بینک برانچ: F-7مرکز، جناح سپر مارکیٹ، اسلام آباد
رابطہ نمبرز:
موبائل نمبر:+92 (0) 314 5025 767
واٹس ایپ:+92 (0) 334 9272 523
ای میل ایڈریس:
sponsor@readfoundation.org
ویب سائٹ:
www.readfoundation.org