حکومتی پالیسیاں ٹیکس ریونیو میں کمی کا باعث بنیں گی، ایف بی آر

اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے ایف بی آر حکام کو61کھرب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیرخزانہ نے یہ ہدایت ان لینڈ ریونیو سروس ( IRS ) کے چیف کمشنروں کے ساتھ اجلاس میں کی جنھیں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی روشنی میں ٹیکس وصولیوں کا انفرادی طور پر، نظرثانی شدہ ہدف دیا گیا ہے۔

چیف کمشنر ایف بی آر کے فیلڈ دفاتر کے سربراہ ہوتے ہیں جن کی ذمے داری ٹیکس جمع کرنا ہے۔ واضح رہے کہ ایف بی آر پچھلے2 ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں کا ماہانہ ہدف حاصل نہیں کرسکا۔
ان لینڈ ریونیو سروس کو پہلے 49کھرب روپے کا ہدف دیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر 51کھرب روپے کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کسٹم سروسز کا ہدف بھی 917 ارب روپے سے بڑھا کر 10کھرب روپے کردیا گیا ہے۔ تاہم کسٹمز کے افسران درآمدات میں کمی کی وجہ سے ٹیکس وصولی کا یہ ہدف قبول کرنے سے گریزاں ہیں۔

ایکسپریس ٹربیون کو ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ کو ایف بی آر کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے میں دو چیلنجز کا سامنا ہوگا: گرتی ہوتی ہوئی درآمدات اور پیٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس کی شرح میں کمی۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام نے کہا کہ حکومت کے ان دو اقدامات کی وجہ سے آئی آر ایس کی جانب سے ٹیکس وصولیوں میں 250 ارب روپے کی کمی آسکتی ہے اور اس کی اہم وجہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس کی شرح میں کمی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ کو بتایا گیا کہ مذکورہ بالا حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ٹیکس وصولیوں میں ہونے والے خسارے میں سے 75 ارب روپے فارماسیوٹیکل سیکٹر پر لگائے گئے ٹیکس سے پورا ہونے کی توقع ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے فارماسیوٹیکل سیکٹر کو سیلزٹیکس ریفنڈ 72گھنٹے میں دینے کا وعدہ بھی کررکھا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درآمدات میں کمی اور پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح تقریباً صفر ہونے کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں 275 سے 300 ارب روپے کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 61کھرب روپے کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا، نیز انھوں نے آئی آر ایس کو 52کھرب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔