حکومت کا زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلیے عوام سے سونا ادھار لینے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے عوام سے گولڈ بار ادھار لینے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔

عالمی قرض دہندگان سے گزشتہ تین ماہ میں5 بلین ڈالر سے زیادہ قرض لینے کے باوجود حکومت کی پوزیشن مستحکم نہیں ہے، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اس تجویز پر اقتصادی ایگزیکٹو کونسل (ای ای سی) میں بحث کی گئی، جس میں اقتصادی وزرا اور گورنر اسٹیٹ بینک شامل ہیں۔

تجویز کے مطابق کمرشل بینک سونے کے مالک کو ایک قابل تبادلہ رعایتی دستاویز جاری کریں گے اور قیمتی دھات پر شرح سود ادا کریں گے،کمرشل بینک یہ سونا اسٹیٹ بینک کے پاس جمع کرائے گا جو زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے اس سے مزید نفع کماسکتا ہے،جس نے مہنگے غیر ملکی قرض لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بنائے ہیں۔

31 دسمبر 2021 کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر کی پوزیشن کے مطابق اسٹیٹ بینک کے پاس پہلے ہی 2.01 ملین فائن ٹرائے اونس سونے کے ذخائر ہیں جن کی مالیت 3.8 بلین ڈالر ہے، اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل سکڑ رہے ہیں، 11 فروری کو یہ مزید17 بلین ڈالر تک گر گئے۔

پچھلے 3 ماہ میں حکومت نے سعودی عرب سے3 ارب ڈالر کا قرض لیا، موٹر وے گروی رکھ کر آئی ایم ایف سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے مہنگا ایک ارب ڈالر قرض لیا، لیکن پھر بھی غیر ملکی قرضوں کی بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کے ساتھ ساتھ کم برآمدات اور زیادہ درآمدات کی وجہ سے ذخائرکو مستحکم نہیں کیا جا سکا۔

وزارت خزانہ نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا، عوام سے سونا ادھار لینے کی تجویز ابتدائی طور پر پاکستانی نژاد طاہر محمود نے وزیراعظم عمران خان کو پیش کی تھی، اس کے بعد وزیر اعظم نے معاملہ ای ای سی کے پاس بھیج دیا جس نے اس تجویز کو قابل عمل بنایا تاکہ زرمبادلہ ذخائر کو بڑھایا جاسکے اور گھروں میں پڑے قیمتی اثاثے کے ذریعے مارکیٹ میں مزیدکیش لایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ ای ای سی کے اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سونے پر مبنی قابل تبادلہ رعایتی دستاویز کا مقصد غیر ملکی زرمبادلہ بڑھانے کے لیے سونے کو غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرنا ہے، وزیر خزانہ کے مطابق یہ تجویزکا مقصد گھروں میں بیکار پڑے سونے کو پیداواری ملکی اثاثوں میں تبدیل کرنا ہے، تاہم بینک زیورات کے بجائے صرف گولڈ بار وصول کریں گے، تجویزکے مطابق سونے کے مالک گولڈ سرٹیفکیٹ کے عوض قرض لے سکتے ہیں۔

ای ای سی نے جیولرز کی طرف سے کم ٹیکس دینے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا، ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ گولڈ انڈسٹری سے واجب الادا ٹیکسوں کی وصولی کے لیے ایک منصوبہ تیار کرے،ملک میں36 ہزار جیولرز ہیں اور صرف50 ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں، گزشتہ ماہ حکومت نے سونے اور زیورات کی فروخت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ غیرملکی زرمبادلہ میں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے پر حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک اور تجویز پر بھی غور کر رہی ہے۔