پارلیمان کے اختیار میں عدالت کی بار بار مداخلت اچھی روایت نہیں: اعظم نذیر تارڑ

سابق وزیرقانون اور رہنما (ن) لیگ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے اختیار میں عدالت کی بار بار مداخلت اچھی روایت نہیں، اس مداخلت سے ادارے مضبوط نہیں کمزور ہوں گے۔

ن لیگی رہنما اعظم نذیر تارڑ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کے کیس پر اس فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، قانون سازی کے بعد سب اب پانچ سال بعد سیاست کیلئے اہل ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سیاست میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، الیکش ایکٹ میں ترمیم کے بعد نااہلی کی سزا پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔

ن لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 کے تحت سزا پر نااہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت 5 سال ہوگی، نوازشریف اور دیگر لوگ جن کو 3/184 کے کیسز میں تاحیات نااہل کیا گیا تھا وہ الیکشن ایکٹ 232 کے تحت 5 سال بعد اہل ہوچکے.

انہوں نے کہا کہ آئین میں طریقہ کار واضع ہے کہ اداروں نے کیسے چلنا ہے، عدالت کا کام کیسز کا فیصلہ کرنا ہے لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ آئین کہتا ہے کہ آپ اپنی مرضی کا وکیل رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاثر جاتا ہے کہ پارلیمان کی غیرموجودگی کا فائدہ اٹھایا گیا لیکن یہ قانون بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کا پرانا مطالبہ تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے جس ڈاکٹر سے شفا نہیں مل رہی کہا جارہا ہے دوسرا آپریشن بھی اسی سے کرایا جائے۔

سابق وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ نااہلی کی سزا پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوسکتی، قتل یا ریپ کیسز میں سزا ہوتی ہے تو سزا کے پانچ سال بعد سے آگے نااہلی نہیں جاتی تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دی جاسکتی ہے۔ فیصلے کے خلاف ریویو کے لیے 20 دن کی میعاد ہے، یہ فیصلے بعد میں ہوں گے۔