پٹرولیم مصنوعات کے نرخ برقرار رکھنے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی

اسلام آباد: وفاقی حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات میں گزشتہ کمی اور بجٹ تک قیمتیں اسی سطح پر برقرار رکھنے کے اعلان کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی کیوں کہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے تیل کی عالمی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ سیاسی محاذ آرائی کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 10 روپے کمی کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ پیٹرولم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ بجٹ تک نہیں بڑھائی جائیں گی۔

روس یوکرین جنگ کے آغاز پر تیل کی عالمی قیمتیں 94 ڈالر فی بیرل تھیں جو اب 112 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئی ہیں۔ جنگ کی وجہ سے ڈیزل کے عالمی ذخائر میں بھی کمی آئی ہے اور یہ 2008ء کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC ) عالمی ذخائر میں کمی کے پیش نظر پہلے ہی حکومت کو ملک میں ڈیزل کی ممکنہ قلت سے خبردار کرچکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت مارچ کے دوسرے نصف میں ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 34.10 روپے اور فی لیٹر پیٹرول پر 22.28 روپے اور مجموعی طور پر 28ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

وزیراؑعظم کے اعلان کے بعد حکومت نے OCAC کوفی لیٹر 2.28 روپے پرائس ڈیفرینشیئل کلیم ( پی ڈی سی ) دینے کا فیصلہ کیا تھا جسے او سی اے سی نے مسترد کردیا تھا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ( OGRA ) کو وزیراعظم کے فیصلے کی روشنی میں آئل مارکیٹنگ کمپنیز / آئل ریفائنریز کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سبسڈی/ پی ڈی سی کے لیے پی ڈی سی ریسیوایبل اور ایک تا چار نومبر 2021ء کے بقایاجات کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے۔