ٹک ٹاکر مہک بخاری اور والدہ برطانیہ میں 2 افراد کے قتل میں ملوث قرار

برطانوی نژاد پاکستانی ٹک ٹاک انفلوئنسر مہک بخاری اور ان کی والدہ نسرین بخاری کو 2 افراد کے قتل کیس میں ملوث قرار دے دیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس فروری میں 2 نوجوانوں ثاقب حسین اور ہاشم اعجاز الدین کے قتل کو کار حادثے کا رنگ دیا گیا، جس کی سماعت گزشتہ3 ماہ سے برطانوی عدالت میں جاری تھی۔

کیس کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ثاقب حسین مہک بخاری کو انسرین بخاری کے ساتھ جنسی تعلقات منظر عام پر لانے دھمکیاں دے رہا تھا جس کے نتیجے میں ٹک ٹاکر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ثاقب حسین اور ہاشم اعجاز الدین کو قتل کرکے اسے حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی۔

اس کیس کو 999 کو موصول ہونے والی ایک کال جس میں ثاقب حسین نے قتل سے چند لمحے قبل مدد کی ایپل کے لئے کی تھی، کی مدد سے حل کر لیا۔

خیال رہے کہ ہاشم اعجاز الدین اپنے دوست ثاقب حسین کو ایک اور دوست سے ملاقات کے لیے لیسٹر لے جا رہے تھے، اس دوران ان کی گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔

کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے اس واقع میں 24 سالہ مہک بخاری اور ان کی 48 سالہ والدہ نسرین بخاری سمیت دیگر 2 افراد ریخان کاروان اور رئیس جمال کو ان نوجوانوں کی موت کا ملزم قرار دے کر سزا سنائی گئی۔

تاہم کیس میں ملوث برمنگھم سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ نتاشا اختر، لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ امیر جمال اور 23 سالہ صناف غلام مصطفیٰ کو قتل کے الزامات سے بری جبکہ قتل میں معاون قرار دیا گیا۔

تاہم لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ محمد پٹیل کو تمام الزامات میں بے قصور قرار دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ مہک بخاری 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد ٹک ٹاک فالورز رکھتی ہیں۔