وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت کے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات، لیپ ٹاپ، انٹرن شپ اور یوتھ لون سکیم سمیت متعدد پروگراموں پر عملدرآمد جاری

وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت ملک کے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو بااختیار بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد نوجوانوں کومختلف شعبہ جات میں اپنے جوہر دکھانے اور ملک کے مستقبل کی تشکیل کے لیے صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے مواقع فراہم کرنا ہے، وزیراعظم کے وژن کے تحت وفاقی حکومت نے نوجوان نسل کو بااختیار بنانے اور انہیں جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے 15 میگا پروگرامز کی نقاب کشائی کرتے ہوئے وزیراعظم یوتھ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز کا آغاز کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک کے 64 فیصد افراد کی عمر 30 سال سے کم ہے اور 29 فیصد پاکستانیوں کی عمریں 15 سے 29 سال کے درمیان ہیں۔ پاکستان میں اب پہلے سے کہیں زیادہ نوجوان ہیں، اور کم از کم 2050 تک اس میں اضافہ ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس اہم عنصر کو مدنظر رکھتے ہوئے، وفاقی حکومت نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے 150 ارب روپے کے وزیراعظم یوتھ ڈویلپمنٹ پیکج کا آغاز کیا۔

ان پروگراموں میں بااختیار نوجوان انٹرن شپ پروگرام، وزیراعظم یوتھ لیپ ٹاپ پروگرام، بلوچستان اور سابق فاٹا کے طلباء کے لیے 5000 وظائف، نیشنل ٹاپ ٹیلنٹ سکالرشپ پروگرام، سیرت چیئرز کا قیام، پاکستان کے سب سے کم ترقی یافتہ اضلاع میں سرکاری یونیورسٹیوں کے ذیلی کیمپسز کا قیام، یوتھ سکلز ٹریننگ پروگرام، ینگ ڈویلپمنٹ فیلوشپ پروگرام، سینٹرز آف ایکسیلینس، پاکستان انوویشن فنڈ ینگ ڈویلپمنٹ لیڈر ایوارڈ، پاکستان کے 20 غریب ترین اضلاع کی ترقی کے لیے خصوصی ترقیاتی سکیم، پاکستان بھر میں ینگ پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کورس اور 250 منی سپورٹس کمپلیکس کا قیام شامل ہے۔

اسی طرح بڑے پیمانے پر نوجوان طبقے کو فعال کرنے کے لیے وزیراعظم کی جانب سے پی ایم یوتھ بزنس اور ایگری لون سکیم بھی شروع کی گئی جس کے ذریعے نوجوانوں کو مختلف کاروبار اور زراعت کے اقدامات کے ذریعے اپنی روزی روٹی کمانے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد 15 کمرشل، اسلامی اور ایس ایم ای بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر اور کم شرح سود پر کاروباری قرضوں کی فراہمی کے ذریعے نوجوانوں میں انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا ہے۔ تمام پاکستانی شہری جن کی عمریں 21 سے 45 سال کے درمیان ہیں، کاروباری صلاحیت کے حامل افراد قرض کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔

سکیم کے تحت فراہم کردہ قرضوں کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 21 اور 45 سال کی عمر کے لوگ ان سکیموں کے تحت 75 لاکھ روپے تک کے قرض کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ آئی ٹی اور ای کامرس کے کاروبار کے لیے، کم عمر کی حد 18 سال ہے۔ چھوٹے کاروباری قرضوں کے ذریعے مائیکرو فنانسنگ ملک کے نوجوانوں میں ملازمت کی تلاش کے بجائے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے عمل کو فروغ دے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے افتتاحی تقریب کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں بھی وفاقی سطح پر یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا اور 54000 نوجوانوں کو 75 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے گئے تھے جس سے نہ صرف نوجوانوں کو فائدہ ہوا بلکہ اس سے ملک کو بھی فائدہ ہوا اور ملک کی معیشت کو فروغ ملا۔ ملک کی تقریباً 64 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اس اقدام سے انہیں براہ راست فائدہ پہنچا۔

زرعی قرضوں کے اضافے سے دیہی نوجوانوں کو کاشتکاری میں جدت لانے میں مدد مل رہی ہے جس میں مشینی کاشتکاری، زرعی ویلیو چینز کی تخلیق اور کاشتکاری کے آلات کی سولرائزیشن شامل ہے تاکہ پاکستان جیسے موسمیاتی چیلنج کا سامنا کرنے والے ملک میں توانائی کے وسائل کا زیادہ پائیدار انتظام کیا جا سکے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے قرضہ سکیموں کا مقصد نوجوانوں کو خود انحصار بنانا قرار دیا تھا۔ ماضی میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نوجوانوں کو 40 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے اور اس کی وصولی کا تناسب 90 فیصد تھا۔ نواز شریف کی زیرقیادت حکومت نے نوجوانوں کو 15 ارب روپے کے لیپ ٹاپ جاری کیے، وزیر اعظم نے اسکیم کی نقاب کشائی کرتے ہوئے اس کا بھی حوالہ دیا تھا۔ باصلاحیت نوجوان عوام کے لیے وزیر اعظم کی طرف سے شروع کیا گیا، دوسرا موقع ”انوویشن ہب” پروگرام تھا۔

وزیراعظم کے وژن کے تحت قائم کردہ انوویشن ہب تمام سٹیک ہولڈرز بالخصوص ملک کے باصلاحیت نوجوانوں اور افرادی قوت کے خیالات کو شامل کرکے ملک کی ضروریات سے ہم آہنگ پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ جدید پروگرام ہے جو ملکی اور بیرون ملک پاکستانیوں سے ماہرین کے مشورے، ان پٹ اور تعاون کے حصول کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ یہ وزیراعظم کے اس عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ذاتی طور پر نئے شروع کیے گئے انوویشن ہب کو فروغ دیں گے اور حکومت تمام وزارتوں میں باصلاحیت نوجوانوں کے لیے خصوصی سیل قائم کرے گی تاکہ نوجوانوں کی قومی پالیسی سازی کے لیے اپنے اختراعی آئیڈیاز پر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے.