معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
5 غلط فہمیاں جو دُور ہوئیں!
اگر پی ڈی ایم حکومت نہ آتی، عمران خان حکومت نہ جاتی تو یہ 5 غلط فہمیاں، غلط فہمیاں ہی رہتیں، جو غلط فہمیاں کبھی دُور نہ ہو پاتیں !
پہلی غلط فہمی جو دُور ہوئی وہ یہ کہ پی ڈی ایم والے اہل، تجربہ کار، لائق، تمام مسائل کا حل ان کے پاس، یہ حکومت میں آئے، یہ نالائقوں، نااہلوں کے آئی جی نکلے، یہ کنفیوژن کے پہاڑ نکلے، ان کی بدترین کارکردگی نے عمران حکومت کی بیڈ گورننس اور مس مینجمنٹ بھلادی، انہوں نے 5 ماہ میں عمران حکومت کے سب گناہ بخشوا دیئے، شہباز حکومت کے سامنے عمران حکومت مسیحا لگ رہی، گورننس، پرفارمنس، قرضے، ڈالر، آئی ایم ایف ،معیشت ،خارجہ پالیسی ،داخلی معامالات سب میں یہ نہلے ثابت ہوئے، ہم آئے تو آئی ایم ایف سے نئے سرے سے معاہدہ کریں گے، ہم سستی بجلی ،گیس دیں گے ،ہم مہنگائی ختم کر دیں گے، یہ آئے بجلی، گیس مہنگی ترین ہوئی، مہنگائی کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، عمران حکومت نے پاکستان کو تنہا کر دیا، سب دوست ناراض ہوگئے، ہم آکر ملک کی تنہائی ختم کردیں گے، یہ آئے اور ملک کا رہا سہا بھرم بھی جاتا رہا، حالت یہ کہ سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک میں پیسے رکھوائے یا تیل ادھار دیا، یہ آرمی چیف کی وجہ سے ہوا، یوا ے ای نے پیسے اسٹیٹ بینک میں رکھوائے یا قطر سے گیس معاہدہ ہوا، یہ آرمی چیف کی وجہ سے ہوا ، ناک سے لکیریں نکلوانے کے بعد آئی ایم ایف سے پیسے ملے، اس میں بھی آرمی چیف کی کوششیں، اگر فیٹف سے متعلق اچھی خبریں آرہیں، یہ بھی فوج کی کوششیں، شہباز شریف ترکی، یواے ای، سعودی عرب گئے، کسی نے منہ نہ لگایا، چین آرمی چیف کو جانا پڑا، تب حالات بہتر ہوئے اور یہ پروپیگنڈا کہ عمران حکومت نے سی پیک رول بیک کردیا تھا ، ابھی مہینہ بھر پہلے چینی کونصل جنرل نے یہ کہہ کر اس من گھڑت پروپیگنڈے کے غبارے سے بھی ہوا نکال دی، کہا ’’عمران حکومت میں سی پیک پر کام متاثر نہیں ہوا، غلط معلومات پھیلائی گئیں، منصوبوں کی تاخیر کی وجہ کورونا اور سیکورٹی معاملات ‘‘قصہ مختصر آج حالت یہ 27 کلومیٹر پر محیط شہباز حکومت کی ملک میں کوئی رٹ نہ باہر کوئی عزت، ان کے سب وعدے، دعوے، نعرے ہوا ہوئے اور شہباز سپیڈ، شہباز گورننس ،شہباز مینجمنٹ کا تومذاق ہی بن گیا۔
دوسری غلط فہمی جو دُور ہوئی وہ یہ کہ ،یہ ووٹ کی عزت پر یقین رکھنے والے، یہ سویلین بالادستی پر یقین رکھنے والے ،یہ جمہوریت پسند، گو کہ مجھے تو پہلے دن سے یہ معلوم کہ یہ سویلین ڈکٹیٹر،جمہوریت ، ووٹ کی عزت ،سویلین بالادستی ان کو چھو کر بھی نہیں گزری،لیکن سندھ ہاؤس تماشے ،علیم گروپ ،ترین گروپ کو ملا کر حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنوانے کے بعد ’ووٹ کو عزت دو‘ کا بیانیہ اپنی موت آپ مرا ،ان کی اصول پسندی، اخلاقیات کا یہ عالم کہ کل تک ایک دوسرے کو غدار ،ملک دشمن کہنے والے، کل تک ایک دوسرے کو چور،ڈاکو ،لٹیرا کہنے والے آج صرف اقتدار کیلئے گھی شکر، ذاتی مفادات کیلئے ایک دوسرے پہ واری واری جا رہے ، اب حالت یہ کہ حکومت ہو نہیں پارہی ،عوامی مسائل ،ملکی مصائب حل ہو نہیں پارہے ،بس صبح وشام عمران خان پر چڑھائیاں ،عمران خان کو بددعائیں اور عمران خان سے جان چھڑانے کی کوششیں ، ترکیبیں ، تیسری غلط فہمی جو دُورہوئی وہ یہ کہ پی ڈی ایم والے تو ریاست بچانے یا ملک بچانے یا مہنگائی ،بے روزگاری ،غربت ختم کرنے آئے ، یہ سب جھوٹ ،اب تو انہوں نے خود بھی بتادیا ،اب تو سب کو پتا چل گیا کہ ان کے آنے کی 3وجوہات،پہلی آل بچاؤ، مال بچاؤ ،کھال بچاؤ ،لہٰذا آتے ہی نیب ختم کر دیا مطلب خود کو خود این آر اودیدیا،دوسری وجہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، اوورسیز ووٹرز سے جان چھڑانا تھی وہ چھڑالی، تیسری وجہ، نومبر کی تقرری،یہ کسی قیمت پر بھی عمران خان کو اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے نہیں دینا چاہتے تھے ،یہ اپنی مرضی سے آرمی چیف لگانا چاہتے تھے اور ان دنوں تو پوری سیاست ہی ’نومبر تقرری‘ کے گرد گھوم رہی ،عمران خان یہ موقع ضائع ہوتے دیکھ کرغم و غصے کی انتہا ؤں پر ،پی ڈی ایم حکومت کے بڑے روز اس تقرری پر صلاح مشورے کریں ، ویسے میں سوچوں ، عمران خان ایک بار شہباز ،زرداری ،مولانا کو بھی یہ شوق پورا کر لینے دیں یا پی ڈی ایم حکومت عمران خان کویہ شوق پورا کرلینے دے ، عمران ،شہباز،مولانا ،زرداری صاحب بہادران،بھٹو صاحب نے بھی اپنا شوق پورا کیا، کہیں سے ڈھونڈ ڈھانڈ کر ضیاء الحق کو لائے ، چیف لگایا، نوازشریف نے بھی اپنا شوق پورا کیا، پرویز مشرف کو چیف لگایا، دونوں مرتبہ جوہوا، وہ آپ کے سامنے ۔ چوتھی غلط فہمی جو دُور ہوئی وہ یہ کہ عمران خان وزیراعظم بن کر ختم ہوچکا یا اقتدار چھن جائے تو مقبولیت ختم ہوجائے ، عمران خان جو اپنے اقتدار کے آخری دنوں غیر مقبولیت کی انتہاؤں پر تھا، اقتدار سے نکلتے ہی ایسامقبول ہو اکہ بھٹو صاحب کی مقبولیت پیچھے رہ گئی ، عمران خان کی مقبولیت کا یہ عالم ، وہ گھر بیٹھا ہوا تھا اور قوم سڑکوں پر تھی، اپنے دوراقتدار میں ایک دو چھوڑ کر سب ضمنی انتخابات ہارنے والے عمران خا ن نے اقتدار سے نکل کر مسلم لیگ کو انکے گڑھ اور گھر میں ہرادیا، اور یہی نہیں بلکہ زرداری فارمولوں ،ن لیگی حربوں اور چوہدری شجاعت کی چترچالاکیوں کے باوجود عمران خان نے پنجاب فتح کر لیا، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنوادیا، عمران خان کی مقبولیت کا یہ عالم کہ جب پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی کے 11ممبران قومی اسمبلی کے استعفیٰ منظور کر کے ضمنی انتخابات کرانے کا اعلان کیا اور جب 9حلقوں سے عمران خان نے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو پی ڈی ایم حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ،پہلے کاغذات نامزدگی مسترد کرانے کی کوششیں ہوئیں ، جب یہ نہ ہوا اور رپورٹیں آئیں کہ عمران خان 9میں سے 8حلقوں میں یقینی جیت رہے جبکہ نویں حلقے میں مقابلہ سخت مگر عمران خان کا پلڑا بھاری، یہ الیکشن سے فرار کا رستہ ڈھونڈنے لگ گئے اور پھر سیلاب نے ان کو محفوظ رستہ فراہم کردیا، عمران خان کی مقبولیت کا یہ عالم کہ 5ماہ پہلے وہ تحریک انصاف جس کی کوئی ٹکٹ لینے کو تیار نہ تھا ،آج اس تحریک انصاف کے مقابلے میں کوئی الیکشن لڑنے کو تیار نہیں ،پانچویں غلط فہمی جو دُور ہوئی وہ یہ کہ نواز،زرداری ،مولانا اینڈ پارٹی نے بہت کچھ سیکھ لیا، یہ میچور ہوگئے ،جیلوں ،حوالاتوں ،دھکوں ،جلاوطنیوں نے انہیں بدل دیا، نہ بابا نہ ، حکومت ملنے کی دیر تھی ، یہ بے نقاب ہوئے ،اصل چہرے سامنے آگئے ، پتا چلا انہوں نے کچھ نہ سیکھا،انہوں نے وہیں سے شروع کیا جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا ،وہی مخالفین پر جھوٹے پرچے، وہی لٹ مار، وہی ایک دوسرے کو این آر او دینا، وہی بڑھکیں ،وہی ڈرامے ،بلکہ اس بار تو یہ ایک قدم اور آگے بڑھے ، وہ یوں کہ شہباز ،زرداری ،مولانانے اپنے اپنے لخت جگروں کو بھی اقتدار گاہ تک پہنچا دیا، قصہ مختصر انہیں 100سال اور دیدیں ،یہ نہیں بدلیں گے۔