2022 میں سرکاری گاڑیوں پر 8.2 ارب روپے خرچ

خیبرپختونخوا کے بیورو کریٹس(افسرشاہی) کے پی/سرکاری گاڑیوں پر سالانہ تقریباً 7ارب روپے کے ایندھن کی مفت سہولت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

قومی خزانے پر سرکاری گاڑیوں کی مرمت کے اخراجات تقریباً 1.2 ارب روپے سالانہ ہیں؟ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے مالی سال 2021-22 میں نئی گاڑیوں کی خریداری پر 3.2ارب روپے خرچ کئے۔

رواں مالی سال کےدوران پٹرول کی قیمت میں اضافے اورمہنگائی کے باعث اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ۔

2022-23کے اعدادوشمار کسی بھی محکمے کے پاس موجود نہیں۔جنگ کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں 16101 سرکاری گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں اور 2017 کے بعد کے ماڈل کی 4910 نئی گاڑیاں بھی رجسٹر ہوئیں۔ اس طرح کے پی کے حکام تقریباً 21011 مختلف گاڑیاں اپنے استحقاق کے مطابق استعمال کر رہے ہیں۔

صوبائی حکومت نے مالی سال 2021-22 کے دوران گاڑیوں میں ایندھن کے اخراجات پر تقریباً 4 ارب روپے ادا کیے ۔

پولیس کے افسران اور اہلکاروں کے زیر استعمال گاڑیوں پر 2.2 ارب روپے پٹرول کی مد میں خرچ ہوئے۔ ضلعی افسران کے زیر استعمال گاڑیوں پر80کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

حکومت نے مالی سال 2021-22 میں گاڑیوں کی مرمت کے اخراجات پر تقریباً 883 ملین روپے خرچ کیے ہیں جبکہ پولیس کی گاڑیوں کی مرمت پر 318 روپے خرچ ہوئے۔

یوں ایک سال کے دوران گاڑیوں کی مرمت اوردیکھ بھال پر ایک سال کے دوران ایک ارب 20کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔اسی طرح افسران کے لیے 2021-22 میں تقریباڈیڑھ ارب روپے کی نئی گاڑیاں خریدی گئیں۔

ترقیاتی شعبوں نے بھی مختلف منصوبوں کے لئے ایک ارب 70کروڑ روپے کی431 گاڑیاں خریدیں۔ذرائع کا دعوی ہے کہ خیبرپختونخوا میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد حکومتی اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے جن کا ریکارڈ محکمہ ایکسائیز کے پاس موجود نہیں یا وہ اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہیں ۔

محکمہ خزانہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اصل میں کوئی نظام نہیں ہے جہاں سے یہ معلوم ہو سکے کہ کتنے افسران اور اہلکاروں کے پاس گاڑیاں ہیں ۔ ابھی تک 2022-23 کا ڈیٹا حاصل نہیں کیا گیا ہے۔تاہم، محکمہ خزانہ نے کار موناٹائزیشن کے لیے ایک وسیع فریم ورک تجویز کیا تھا لیکن حکومت کوئی فیصلہ نہ کرسکی ۔ محکمہ خزانہ نے تجویز دی ہے کہ سبز نمبر پلیٹ کو بالآخر ختم کر دیا جائے گا۔

ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ریسکیو 1122، پولیس گشت اور دیگر ضروری خدمات کے لیے گاڑیوں کے علاوہ تمام افسران کے لیے کار منیٹائزیشن کی پالیسی لازمی ہوگی۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ افسر صرف ایک گاڑی کے عوض رقم لے سکیں گے۔