2 ماہ میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف 93 کارروائیاں

رینجرز کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر کبیر احمد کا کہنا ہے کہ کراچی میں 17 ستمبر سے شروع ہونے والے آپریشن کے دوران 93 کارروائیاں کی گئیں، اس دوران 187 غیر قانونی ہائیڈرنٹس میں سے 24 کو سیل اور 163 کو گرا کر متعلقہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

ایم ڈی واٹر کارپوریشن صلاح الدین کا کہنا ہے کہ پانی چوری سے کراچی کا تقریباً 13 بلین روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔

سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر کبیر احمد نے رینجرز اور واٹر کارپوریشن کی جانب سے کراچی میں پانی کی چوری کے خلاف آپریشنز سے متعلق میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن کا باقاعدہ آغاز 17 ستمبر 2023ء کو کیا گیا جس کا بڑا حصہ مکمل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے واٹر کارپوریشن کے ساتھ مل کر متعدد آپریشنز کیے، جن میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس، پمپنگ اسٹیشنز، غیر قانونی کنکشن اور ٹینکر مافیا کے خلاف آپریشنز شامل ہیں، ان آپریشنز کے نتیجے میں پانی کی فراہمی میں کافی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی اور اس کا مکمل فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن کا بڑا حصہ مکمل کر لیا گیا ہے اور اب غیر قانونی کنکشن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

بریگیڈیئر کبیر احمد کا کہنا ہے کہ رینجرز نے کراچی واٹر کارپوریشن کے ساتھ مل کر واٹر مافیا کے خلاف آپریشن کی پلاننگ کی، آپریشنز کے دوران غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو ختم کیا جا رہا ہے، کچھ کنکشنز کو ضرورت کے مطابق قانونی کارروائی کے مطابق ریگولرائیز بھی کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 93 آپریشنز میں 187 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کی ہیں، 24 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو سیل اور 163 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو گرایا گیا۔ آپریشن کے دوران 163 افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ایم ڈی واٹر کارپوریشن صلاح الدین نے کہا کہ پانی چوری سے تقریباً 13 بلین روپے کا نقصان ہو رہا تھا، چوری شدہ پانی صنعتی اور گھریلو صارفین کو سرکاری ریٹ سے 2 سے 3 گنا مہنگا بیچا جا رہا تھا، پانی چوری سے کراچی واٹر کارپوریشن کو ماہانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کی چوری کی وجہ سے بلدیہ، سائٹ، کیماڑی اور لیاری پانی کی سپلائی سے محروم تھے۔