فرانس کی حکومت نے بنیاد پرستی کا الزام لگاکرمسجد کو تالا لگا دیا

پیرس: فرانس میں حکام نے شمالی حصے میں واقع مسجد کے امام پر بنیاد پرستی کا الزام لگا کر مسجد کو تالا لگا دیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پیرس کے شمال میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع 50 ہزارلوگوں پر مشتمل قصبہ بوویس میں مسجد کو 6 ماہ کے لیے بند کرنے کا حکم دیا گیا۔

اس ضمن میں فرانسیسی حکام نے الزام لگایا کہ مسجد میں دیے جانے والے خطبات نفرت، تشدد اور ’جہاد کا دفاع‘ پر مبنی تھے۔

مسجد میں 400 افراد پر مشتمل اجتماع کی گنجائش ہے اور مسجد پر پابندی سے متعلق فیصلہ وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرامینین کے 2 ہفتے قبل ایک بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مسجد کو بند کرنے کا طریقہ کار شروع کیا ہے کیونکہ وہاں کا امام اپنے خطبات میں ’عیسائیوں، ہم جنس پرستوں اور یہودیوں کو نشانہ بناتے ہیں جو ناقابل قبول ہے‘۔

مقامی حکام قانونی طور پر کارروائی کرنے سے پہلے 10 دن کی معلومات اکٹھی کرنے کے پابند تھے لیکن غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا گیا کہ مسجد اب دو دن کے اندر بند کر دی جائے گی۔

مقامی روزنامہ کورئیر پیکارڈ نے اس ماہ رپورٹ کیا تھا کہ مسجد کے امام نے حال ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔