بھارتی کامیڈین علی اصغر کیساتھ کربلا میں پیش آیا رونگٹے کھڑے کردینے والا معجزہ

بھارت کے معروف کامیڈین علی اصغر نے کربلا میں اپنے ساتھ پیش آیا ایک ایسا واقعہ سنایا جسے وہ معجزہ قرار دیتے ہیں۔

بھارتی شہر بینگلورُو میں 27 اگست 2023 کو ایک مذہبی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اداکار علی اصغر نے پہلے تو کربلا کو ہی معجزہ قرار دیا، انہوں نے بتایا کہ میں دو مرتبہ وہاں جا چکا ہوں اور وہاں میرے ساتھ جو ہوا وہ کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔

اداکار نے کہا کہ ہر برس وہاں لوگوں کی تعداد بڑھتی جاتی ہے، کروڑوں لوگوں کی خدمت کی جاتی ہے، علی اصغر نے بتایا کہ جو میں نے وہاں محسوس کیا وہ یہ کہ وہاں کھانا کھانے والوں سے کھلانے والے زیادہ ہے، پانی پینے والوں سے زیادہ پانی پلانے والوں کی موجود ہے۔

اس کے بعد انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کون ہیں وہ لوگ جو وہاں ہیں تو سہی لیکن دکھائی نہیں دیتے۔

اداکار نے اپنے تجربے کے بارے میں بتایا کہ مجھے تو یہ سمجھ میں آیا کہ اگر چاہنے والے کی یہ طاقت ہے تو ذرا سوچیے جسے یہ لوگ چاہتے ہیں وہ کتنا طاقتور ہوگا؟

اس کے بعد علی اصغر نے بتایا کہ جب پہلی بار میں وہاں گیا تو ایک دو دن نجف میں قیام کیا، اداکار کے مطابق وہ جیسے ہی بیٹے کے ساتھ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے مزار کی زیارت کیلئے گئے تو وہاں بھیڑ بہت تھی، جس کے باعث ضریح مبارک تک پہنچنے میں کامیاب نہ ہو سکے، انہوں نے کچھ لوگوں کے مشوروں کے مطابق رات اور فجر کے وقت دو مرتبہ پھر کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

بھارتی کامیڈین علی اصغر نے بتایا کہ جب ہم وہاں سے کربلا کی طرف روانہ ہوئے تو جو ہمارے ساتھ لوگ تھے انہوں نے کہا کہ اگر یہاں ضریح تک نہیں پہنچ سکے تو کربلا میں تو ناممکن ہے کیونکہ وہاں تو جتنی بھیڑ ہوگی وہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی باتیں سن کر دل ٹوٹ گیا، ایسا لگا کہ پتہ نہیں زندگی میں کیا گناہ کردیے کہ ہم ضریح تک نہیں پہنچ پائے، انہوں نے بتایا کہ کربلا پہنچے، بیٹے کو کہا چلو قسمت آزماتے ہیں، علی اصغر نے تقریب کے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ یقین مانو، باخدا پہلے ہم مولیٰ عباس کی ضریح پر گئے، وہاں بھی بہت بھیڑ تھی، لیکن جیسے ہی ہم ضریح کے نزدیک گئے سامنے سے بھیڑ اچانک ختم ہوگئی۔

علی اصغر جب اپنے ساتھ پیش آئے اس واقعے کا قصہ سنا رہے تھے تو ان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، انہوں نے اپنے جسم پر ہاتھ پھیرے اور بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ بھیڑ بالکل نظر نہیں آ رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا ضریح مجھے بلا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں اور میرے بیٹے نے لپک کر ضریح کو پکڑ لیا، انہوں نے کہا کہ عربین کے وقت اگر تیس سیکنڈ بھی آپ ضریح کو پکڑ کر کھڑے رہیں تو بہت بڑی بات ہوتی ہے، ہماری تو بھوک ہی نہیں مٹ رہی تھی، پھر وہاں موجود ایک خادم نے آگے بڑھ جانے کا اشارہ کیا۔

علی اصغر نے خود پر طاری ہونے والی کیفیت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس زیارت کے بعد جوش آگیا، میں نے سوچا یہ تو معجزہ ہے، اس کے بعد امام حسین علیہ السلام کی ضریح پر گئے وہاں بھی ایسا ہی ہوا، بھیڑ تو بہت تھی لیکن اچانک وہاں سے لوگ غائب ہوگئے، ہمیں لگا ضریح بلا رہی ہے، ہم نے وہاں بھی ضریح مبارک کو پکڑ لیا، اس کے بعد بھی جب جب ہم وہاں گئے آقا حسینؑ اور مولیٰ عباسؑ کے روضے پر، میرے اور میرے بیٹے کیساتھ ایسا ہی ہوا، لگتا تھا سامنے سے سارے لوگ ہٹ گئے۔

علی اصغر نے مزید بتایا کہ واپسی پر میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ کچھ سمجھا بیٹا یہ کیا ہوا؟ پھر میں نے بیٹے کو بتایا کہ نجف سے میسج آیا تھا، کہا کہ دو بچے نکلے ہیں یہاں سے ناامید اور مایوس ہوکر، انہیں ناامید ہونے مت دینا، اداکار نے کہا کہ یہ ہے امام حسین علیہ السلام کا معجزہ۔