حیرت انگیز سرجری ،کار حادثے میں لڑکے کا جدا سر دوبارہ جوڑ دیا گیا

اسرائیل میں کار حادثے کے بعد ڈاکٹروں نے ’’حیرت انگیز سرجری کی بدولت لڑکے کا سر دوبارہ جوڑ دیا۔

مقبوضہ بیت المقدس کے حداسہ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں نے یہ معجزانہ سرجری کی۔ امریکی ٹی وی فاکس نیوز کے مطابق ہسپتال نے اعلان کیا کہ سرجنوں نے معجزاتی سرجری کی اور ایک لڑکے کے سر کو دوبارہ جوڑنے میں کامیاب ہو گئے جب وہ اپنی موٹر سائیکل پر سوار ایک کار سے ٹکرا گیا۔

مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ فلسطینی، سلیمان حسن کی کھوپڑی اس کی ریڑھ کی ہڈی کے اوپری حصے سے الگ ہو گئی تھی جسے طبی اصطلاح میں باضابطہ طور پر bilateral atlanto occipital joint dislocationکے نام سے جانا جاتا ہے۔

حسن اپنی موٹر سائیکل پر سوار تھا کہ ایک کار نے اسے ٹکر مار دی۔ اسے حداسہ میڈیکل سینٹر لے جایا گیا اور فوری طور پر ٹراما یونٹ میں سرجری شروع کی گئی ۔

ڈاکٹروں نے کہا کہ اس کا سر اس کی گردن کے نچلے حصے سے تقریباً مکمل طور پر الگ ہو چکا ہے۔آپریشن ٹیم کی سربراہی کرنے والے آرتھوپیڈک ماہر ڈاکٹر اوہد ایناو نے کہا کہ سرجری میں کئی گھنٹے لگے اور ڈاکٹروں کو متاثرہ حصوں پر نئی پلیٹیں اور فکسیشن کی ضرورت تھی۔

میڈیکل سینٹر کی ترجمان کا کہنا ہے کہ بچے کو بچانے کی ہماری صلاحیت ہمارے علم اور آپریٹنگ روم میں سب سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت تھی، انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم نےلڑکے کی زندگی بچانے کی جدوجہد کی۔

ٹیم کا کہنا تھا کہ حسن کے بچنے کی امید کی شرح صرف 50 فیصد تھی، اور ان کی صحت یابی کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔

آپریشن جون میں ہوا، لیکن ڈاکٹروں نے نتائج کے اعلان کے لیے ایک ماہ انتظار کیا۔ ہسپتال نے حال ہی میں حسن کو سروائیکل سپلنٹ کے ساتھ ڈسچارج کیا ہے اور وہ اس کی صحت یابی کی نگرانی جاری رکھے گا۔

بچے میں اب کسی بھی قسم کی اعصابی یا حسی خرابی نہیں، وہ نارمل شخص کی طرح اپنی روزہ مرہ کی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ طویل عمل کے بعد بغیر کسی امداد کے چل رہا ہے۔

حسن کے والد صحت یابی کے عمل کے دوران اپنے بیٹے کے بیڈ سے الگ نہیں ہوئے ،انہوں نے کہا کہ طبی عملے کے لیے ان کے لئے شکریہ ادا کرنے کے سوا کچھ نہیں، میرے بیٹے نے اپنی زندگی دوبارہ حاصل کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ جس چیز نے بچے کی زندگی بچائی ،وہ پیشہ ورانہ مہارت، ٹیکنالوجی اور آرتھوپیڈکس ٹیم کی طرف سے فوری فیصلہ سازی تھی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حیرت انگیز سرجری صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب خون کی بڑی شریانیں برقرار رہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ایسی سرجری انتہائی کم ہے،ایک بالغ کے مقابلے میں بچے کے سر کے بڑے سائز کا مطلب کہ وہ زیادہ حساس ہےیہ بالکل بھی عام سرجری نہیں ہے، اور خاص طور پر بچوں اور نوعمروں پر نہیں۔ ایک سرجن کو ایسا کرنے کے لیے علم اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔