غزہ کی سڑکیں اسرائیلی فوجیوں کے لئے ایک جان لیوا بھول بھلیاں

اسرائیلی فوجی ماہرین، صیہونی فوجی کمانڈر اور حماس کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی سڑکیں اسرائیلی فوجیوں کے لئے ایک جان لیوا بھول بھلیوں کا روپ دے چکی ہے.

حماس کا دستی بموں سے لیس ڈرون اور ٹینک شکن ہتھیاروں کا کامیابی سے استعمال، اسرائیلی اعدادوشمار کے مطابق 110فوجی ہلاک ہوچکے، ایک چوتھائی ٹینکوں کا عملہ شامل ، فلسطینی تحریک اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے کو کامیابی اور مہارت سے استعمال کر رہی ہے، حماس کے افراد سرنگوں کے بڑے نیٹ ورک کے بارے میں اپنے علم سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

حماس جن ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے ان میں دستی بموں سے لیس ڈرون اور ٹینک شکن ہتھیار شامل ہیں۔ یہ دھماکہ خیز ہتھیار یکے بعد دیگر دو مراحل میں پھٹتے ہیں۔

اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس کے لگ بھگ 110 فوجی اس زمینی دراندازی میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

جہنم رسید اسرائیلی فوجیوں کا ایک چوتھائی ٹینک کا عملہ تھا۔ یاد رہے غزہ میں 2014 میں ہونے والی لڑائی میں 66 صہیونی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت اسرائیل نے ایک محدود زمینی دراندازی شروع کی تھی جو تین ہفتے تک جاری رہی۔ اس وقت اسرائیل کا ہدف حماس کو ختم کرنا نہیں تھا۔

یاکوف امدرور ایک ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل اور سابق قومی سلامتی کے مشیر جو اب جیوش انسٹی ٹیوٹ برائے قومی سلامتی میں کام کرتے ہیں نے کہا “اس جنگ کے دائرہ کار کا موازنہ 2014 سے نہیں کیا جا سکتا۔

اس وقت ہماری افواج کی کارروائیاں اکثر غزہ کے اندر ایک کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا اسرائیلی فوج کو ابھی تک سرنگوں کے لئے کوئی اچھا حل نہیں ملا ہے۔ یہ ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس نے گزشتہ دہائی میں نمایاں طور پر وسعت اختیار کی ہے۔

حماس نے ٹیلیگرام ایپلی کیشن پر اپنے چینل پر ویڈیو کلپس شائع کئے ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگجو کیمرے لے کر عمارتوں کے درمیان بکتر بند گاڑیوں پر کندھے سے فائر کئے جانے والے میزائل داغ رہے ہیں ۔ ان کلپس میں سے ایک 7 دسمبر کو غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجاعیہ کالونی سے شائع کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسا علاقہ جس کے بارے میں فریقین نے کہا کہ شدید لڑائی ہوئی ہے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حماس کے ایک ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ جنگجو گھات لگانے کے لئے ہر ممکن حد تک قریب آ رہے ہیں۔

حماس کے جنگجو میدان اور زمین کی معلومات کے اپنے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ وہ معلومات ہیں جسے صرف وہ جانتے ہیں دوسرے نہیں۔

انہوں نے مزید کہا مو ہمارے پاس موجود طاقت کے ذرائع اور اسرائیل کے ہتھیاروں کے درمیان واضح فرق ہے۔ تاہم ہم اپنے آپ پر ہنس نہیں رہے ہیں۔ حماس نے اپنے جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا۔