خوشخبری !!مختلف علاقوں میں بجلی بحال ہونا شروع

ملک بھر میں 14 گھنٹے کے طویل بریک ڈاؤن کے بعد مختلف شہروں میں جزوی طور پر بجلی بحال ہونا شروع ہوگئی۔

وزارت تونائی کے مطابق تمام تقسیم کارکمپنیز کے علاقوں میں جزوی طور پر بجلی بحال ہوگئی، پاورپلانٹس سے بجلی کی پیداوارسسٹم میں بتدریج شامل ہونا شروع ہوگئی،پیداوارمیں اضافے سے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی شروع ہوئی۔

ترجمان کے مطابق بجلی کی مکمل بحالی کیلئے بند پاورپلانٹس چلائے جارہے ہیں، فرنس آئل، گیس، پانی سے چلنے والے پلانٹس سے بھی بجلی کی پیداوار بتدریج شروع ہوگئی تاہم کوئلے اور نیوکلیئر پاورپلانٹس کی بحالی میں مزید2 سے3 دن لگ سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ہم نے انتہائی سنجیدگی سے ملک میں بجلی کی بحالی کی کوشش کی، بجلی کے بریک ڈاؤن کی بحالی کیلئے جو سب سے اہم قدم اٹھایا گیا وہ یہ ہے کہ جنوب میں اچھ کے مقام پر ایک پاور پلانٹ موجود تھا جس کے ذریعے سکھر، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ اور خیرپور ناتھن شاہ میں معمول کے مطابق بجلی فراہم کی ،ملک بھر میں بجلی کی بحالی شروع ہوچکی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ جنوب کے اسی پاور پلانٹ کو استعمال کرتے ہوئے کچھ بجلی بلوچستان،کچھ پنجاب اور کچھ جنوبی پنجاب میں بحال کی گئی ہے، تھرکول میں بجلی کی فراہمی کی سہولیات موجود ہیں جو اب کراچی الیکٹرک کو جزوی طور پر بحالی کا آغاز کردیا ہے اور جیسے جیسے نیشنل گرڈ بحال ہوگی اس کو بھی بڑھاتے جائیں گے۔

خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ خود نیشنل پاور کنٹرول سنٹر اسلام آباد میں بجلی کی بحالی کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں، کافی شہروں میں بجلی بحال ہوگئی ہے ،باقی شہروں میں جلد بحال کر دی جائیگی، پورے ملک میں NTDC کے تمام اہلکار دلجمعی کیساتھ بجلی کی بحالی میں مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہائیڈل سسٹم کو دوبارہ چلانے میں کچھ رکاوٹیں بھی آئی ہیں،یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ چونکہ بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ ہے اس لئے بجلی کی بحالی میں یہ چیلنج ہے کہ ملک کے تمام بجلی بنانے کے کارخانے اور پلانٹس کو ایک ایک کرکے شروع کرنا ہے جس کیلئے بھی بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا کچھ گھنٹوں سے اس کا بھی انتظام کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کی جانب سے ملک بھر میں رات 10 بجے تک بجلی بحال کرنے کے دعوے کے بعد حکام کا کہنا ہے بجلی بحالی کا کام جاری ہے۔

وزیرتوانائی خرم دستگیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’’ملک بھر میں بجلی کی بحالی شروع ہوچکی ہے اور یہ وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی حکومت کی سربراہی میں ممکن ہوا ہے‘‘۔

وفاقی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیشنل ٹرانزمیشن اتھارٹی کو ملک کے کسی بھی پاور پلانٹ کو چلانے کی اجازت دے دی ہے چاہے وہ مہنگے ایندھن پر کیوں نہ چلانا پڑے، بجلی بریک ڈاؤن پر وزیراعظم نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تفتیش کرکے بتائے گی کہ کس وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا۔

آئیسکو کے 700 سے زائد فیڈرز پر بجلی بحال کر دی گئی ، اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال جہلم کی بجلی مکمل طور پر بحال ہو گئی،فیڈرز کو مسلسل بجلی کی سپلائی جاری ہے،دینہ میں12 گھنٹے بعد بجلی بحال ہو گئی۔

این پی سی سی کی جانب سے مختلف تقسیم کار کمپنیوں کو فیڈرز پر بجلی کی سپلائی شروع کرنے کی ہدایت کر دی گئی،اس وقت بھی ملک کے 70 فیصد فیڈرز پر بجلی کی بندش جاری،پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی سمیت لاہور میں بجلی کی بندش ہے۔

لاہور میں 14 گھنٹے بعد بجلی بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی کے دو سرکٹس کو بجلی دیدی گئی،نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے بند روڈ اور نیو کوٹ لکھپت سرکٹ کو بجلی دی گئی ،دونوں سرکٹس سے لیسکو کے 132 کے وی گرڈ سٹیشنز کو بجلی دی جائیگی۔

ہر گرڈ سٹیشن سے50 فیصد الیون کے وی فیڈرز کو چلایا جائیگا،بحالی کے دوران صارفین کو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا رہے گا،لاہورمیں واپڈا ٹاؤن، راوی، شالامار اور غازی سرکٹس کو بجلی ملنے پر سپلائی مکمل چلے گی۔

لیسکو ذرائع کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہسپتالوں کو بجلی بحال ہو گی، ہسپتالوں کے بعد گھریلو صارفین کو بجلی دی جائیگی ،صنعتی سیکٹر کو فی الحال مکمل طور پر بند رکھا جائیگا۔

ترجمان سیپکو چیف اسد مغل کا کہنا ہے کہ سیپکو کے ٹرپ 455 میں سے متبادل طریقے سے 95 فیڈرز بحال کردیئے گئے ہیں، دیگر متاثرہ فیڈرز پر بھی بحالی کا کام جاری ہے،کشمور شہر و گردونواح میں بھی 11گھنٹے بعد بجلی بحال ہوگئی، ڈیرہ بگٹی اور سوئی سمیت ضلع بھر میں بجلی مکمل بحال ہو گئی،مچھ میں بھی بجلی بحال ،لاڑکانہ میں بارہ گھنٹے بعد دوبارہ بجلی بحال ہوگئی۔

تنگوانی ، کرمپور اور گردونواح میں بجلی مکمل طور پر بحال ہوگئی ہے،گھوٹکی میں 16 گھنٹوں کے بعد بجلی بحال کردی گئی ، ڈہرکی اوباڑو اور میرپور ماتھیلو کے گرڈ اسٹیشنز کی بجلی بحال ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق بجلی بحالی کی کوششیں جاری ہیں،تربیلا اورمنگلا ڈیم میں باربارٹرپنگ جاری،پانی کا اخراج بڑھانے اوربجلی کی پیداوار بڑھنے کے باوجود فریکونسی بہتر نہیں ہورہی،آئیسکو ریجن کے 1300 میں سے 43 فیڈرزپر بجلی بحال کی گئی، ٹریپنگ کے باعث دوبارہ بجلی سسٹم سے نکل گئی، این ٹی ڈی سی کی تکنیکی ٹیموں کو بریک ڈاؤن کی اصل وجوہات تاحال معلوم نہ ہوسکیں، ملک کے شمال جنوب میں بجلی کا پیداواری لوڈ تاحال غیرمتوازن ہے،بجلی کی پیداوار کیلئے آئی پی پیز سے بجلی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ملک بھر میں بجلی کے طویل بریک ڈاؤن سے معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو گیا،ذرائع کاکہناتھا کہ 9 گھنٹے میں ملکی معیشت کو 80 ارب روپے تک کا نقصان ہوا ،بجلی بند ہونے سے ریاستی اور حکومتی امور متاثر ہو رہے ہیں ۔

آج صبح 7 بج کر 32 منٹ پر ملک بھر میں بجلی اچانک بند ہوگئی،بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث لاہور، کراچی اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں بجلی بند ہوگئی تھی، بریک ڈاؤن سے آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، کے الیکٹرک متاثر ہوئے، آئیسکو کے 117 گرڈ سٹیشنز کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 22 اضلاع میں بھی بجلی بند ہے جو ابھی تک بحال نہیں کی جاسکی۔

نیپرا کا نوٹس

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ حکام نے ملک بھر میں بجلی کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نیپرا 2021 اور 2021 میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹس پر جرمانے عائد کرتی رہی ہے، اور ان واقعات کو کم کرنے کے لیے مسلسل تجاویز اور ہدایات بھی دیتی رہی ہے۔

ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جاری بیان میں بتایا کہ تمام بڑے ایئرپورٹس پر بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں، بجلی کے متبادل نظام کی بدولت صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

مزید کہا کہ اسٹینڈ بائے پاور سسٹمز کی مدد سے بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری ہے، 2گھنٹے جنریٹرز پر چلنے کے بعد پشاور ایئرپورٹ پر معمول کی بجلی سپلائی بحال ہو گئی ہے۔

کے الیکٹرک حکام نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کے-الیکٹرک کا عملہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور بحالی کا عمل شروع کیا جارہا ہے،محتلف علاقوں میں بجلی بحال ہو گئی ہے۔

اپٹما کا کہنا ہے کہ بجلی کے بریک ڈاؤن سے ٹیکسٹائل صنعت بری طرح متاثر،ایک دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو 70 ملین ڈالرز کا نقصان، بجلی کی صورتحال پر جلد قابو نہ پایا گیا تو ٹیکسٹائل سیکٹر کو اربوں ڈالرز کانقصان اٹھاناپڑےگا۔