جاپان نے انسانی جانوروں کے جنین پر تجربات کی منظوری دے دی

جاپان نے اپنے ایک سائنسدان کو انسانی اعضا والے جانوروں کی تیاری اور انسانی جانور جنین (ایمبریو) کے تجربے کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی ماہر حیاتیات کو انسانی اعضا والے جانوروں کی تیاری کی اجازت مل گئی ہے جس کے بعد لیباٹری میں ایسے (ایمبریو) جانور تیار کیے جا سکیں گے جن کے اعضا، پیدائشی معذور یا حادثے میں اپنے اعضا کھو دینے والے انسانوں کے کام آ سکیں گے۔

یاد رہے کہ یہ ’ہیومین اینیمل ہائبرڈ‘ کا طریقہ دنیا میں پہلی بار استعمال ہوگا جس میں پیوند کاری کے لیے خلیے (اسٹیم سیلز) کی مدد سے انسانی جسم کے مختلف اعضا والے جانور تیار کیے جائیں گے۔

جاپانی حکومت سے اس تجربے کی اجازت لینے والے سائنسدان کا نام ہیرومٹسو ناکا اُوچی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیرومٹسو ناکا اُوچی طبی مقاصد کے لیے ایسے جانوروں کی پیدائش پر تحقیق کریں گے جو انسانوں اور جانوروں کی مشترکہ جسمانی خصوصیات رکھتے ہوں گے۔

اس تحقیق کے آغاز میں طبی تجربات کے دوران ایسے چوہوں کو تیار کیا جائے گا جنہیں ماہرین ’ریٹ ہیومن‘ کا نام دے رہے ہیں۔

جاپانی ماہر ناکا اُوچی کا ارادہ ہے کہ انسانی جسم سے حاصل کردہ اسٹیم سیلز (بنیادی خلیے) کو چوہوں کے جسموں میں داخل کریں گے اور جب یہ خلیے جنین (ایمبریو) کی شکل اختیار کر جائیں تو اِنہیں دیگر جانوروں کے جسموں میں منتقل کر دیا جائے گا جہاں یہ جنین نشونما کے بعد معمول کی جسامت والے انسانی اعضا بن جائیں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کو امید ہے کہ طبی طور پر ایسے جانوروں کو تیار کیا جا سکتا ہے جن میں مکمل طور پر انسانی اعضا نشو نما پائیں گے اور بعد ازاں اِن اعضا کو پیوند کاری کے ذریعے انسانی مریضوں کو لگائے جا سکے گا۔

یاد رہے کہ اِن تجربات کے کامیاب ہو جانے کے بعد جاپان مستقبل کا وہ پہلا ملک بن جائے گا جہاں انسانوں میں مختلف اعضا کی پیوند کاری یا ٹرانسپلانٹیشن کے لیے انسانوں اور حیوانوں کے ملاپ سے بنائے گئے ایمبریوز تیار ہو سکیں گے۔