جڑانوالہ سانحہ: پولیس تفتیش میں نئے حقائق سامنے آگئے

جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور توہین رسالت کے واقعہ سے متعلق پولیس تفتیش میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں۔

پولیس تفتیش میں واقعہ کو دو افراد کی باہمی رنجش کا نتیجہ بتایا گیا ہے۔ ملزم پرویز کوڈو کو راجہ عمیر پر اپنی بیوی سے تعلقات کا شبہ تھا ،پہلے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ،ناکامی پر توہین قرآن کا الزام لگا نیکی سازش تیار کی، رسی ، دیگر شواہد برآمد ،مزید تفتیش جاری.

واضح رہے کہ جڑانوالہ میں 16 اگست کو قرآن پاک کی بیحرمتی اور توہین رسالت کے الزام میں درج ہونے والے مقدمے میں پولیس نے پہلے راجہ عمیر اور اس کے بھائی راکی مسیح کو گرفتار کیا تھا۔

بعدازاں مزید شواہد سامنے آنے پر تین دیگر ملزموں پرویز عرف کوڈو مسیح، داود مسیح اور شاہد آفتاب مسیح کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم پرویز کوڈو کو راجہ عمیر پر اپنی بیوی سے تعلقات کا شبہ تھا جس کی رنجش میں اس نے پہلے راجہ عمیر کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

پرویز کوڈو نے راجہ عمیر کو قتل کروانے کے لئے اللہ دتہ نامی ملزم کو پیسے اور موٹر سائیکل دی تھی لیکن اللہ دتہ کوشش کے باوجود راجہ عمیر کو قتل کرنے میں ناکام رہا۔

راجہ عمیر کے قتل میں ناکامی کے بعد پرویز کوڈو نے راجہ عمیر پر توہین قرآن کا الزام لگانے کی سازش تیار کی جس پر عملدرآمد میں داود مسیح اور شاہد مسیح بھی شامل تھے۔

پرویز کوڈو نے راجہ عمیر اور راکی مسیح کے نام سے توہین آمیز خط لکھا اور قرآن کی بے حرمتی کرکے مقدس اوراق کو پھاڑ کر گلی میں پھینکا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق دوران تفتیش ملزم سے قرآن پاک کے اوراق کو گلی میں لٹکانے والی رسی اور دیگر شواہد برآمد کرلئے گئے ہیں جبکہ داود مسیح اور شاہد مسیح کے حوالے سے مزید تفیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ 16 اگست کو جڑانوالہ کے علاقے میں توہین قرآن کا واقعہ سامنے آنے کے بعد مشتعل مظاہرین نے مسیحی بستیوں میں متعدد رہائشی مکانوں اور گرجا گھروں کو توڑ پھوڑ کے بعد نذر آتش کر دیا تھا۔