9 مئی واقعات، بشریٰ بی بی کو شاملِ تفتیش ہونے کی ہدایت

بشریٰ بی بی 9 مئی واقعات کے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش ہوگئیں جس کے بعد انہیں جج محمد سہیل نے شاملِ تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔

9 مئی واقعات پر چیئرمین تحریک انصاف اور بشریٰ بی بی کے خلاف درج مقدمات کے سلسلے میں چیئرمین تحریک انصاف اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 7 کیسز کی سماعت ڈیوٹی جج محمد سہیل کی عدالت میں ہوئی تو اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف مجرم ہیں اور جیل میں قید ہیں جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ آپ کو کافی جلدی ہے بات کرنے کی۔

جج نے تفتیشی افسران سے کہا کہ کیا چیئرمین تحریک انصاف شامل تفتیش ہوئے ہیں؟ جس پر جواب دیا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف چند مقدمات میں شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

اس موقع پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف پر تمام 6 مقدمات میں ایک ہی نوعیت کا الزام ہے۔

جج محمد سہیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے بتایا چیئرمین پی ٹی آئی ایک مقدمے میں شامل تفتیش ہوئے دیگر 5 میں نہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نے پراسیکیوشن کی گزشتہ سماعت پر شکایت لگائی تھی، پراسیکیوشن سے شامل تفتیش ہونے کے لیے رابطہ کیا تو جواب نہیں دیا گیا، چیئرمین تحریک انصاف اس وقت جیل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 71 سال تک کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں، ان سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، روزانہ کی بنیاد پر چیئرمین تحریک انصاف ضمانتوں کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتے تھے، پولیس جان بوجھ کر چیئرمین تحریک انصاف کو شامل تفتیش نہیں کر رہی تھی۔

دوسری جانب بشریٰ بی بی کے کمرہ عدالت میں پہنچنے پر جج محمد سہیل نے انہیں بیٹھنے کی ہدایت کی۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت کی عدم موجودگی جان بوجھ کر نہیں ہے، وہ اٹک جیل میں موجود ہیں، توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے بعد 15 منٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرلیا گیا۔

اس پر جج محمد سہیل نے کہا کہ بس ٹھیک ہے یعنی چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل میں ہیں، کیا بشریٰ بی بی شاملِ تفتیش ہو چکی ہیں؟ بشریٰ بی بی کو شاملِ تفتیش ہونے کا آخری موقع دیا جا رہا ہے، تفتیشی افسر کو ہدایت کی جاتی ہے بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کریں۔

بعدازاں تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 7 ستمبر تک توسیع کردی گئی جبکہ 6 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت توسیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔