میر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس، ملزم گلزار خان، احمد خان اور دیگر سندھ ہائی کورٹ میں پیش

میر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کے ملزم سابق پولیس اہلکار گلزار خان، احمد خان اور دیگر سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہو گئے۔

سندھ ہائی کورٹ میں مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیلوں کی سماعت پر سابق پولیس افسر واجد درانی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

واجد درانی کو وہیل چیئر پر پیشی کے لیے عدالت لایا گیا۔

عدالت کو وکیل نے بتایا کہ شعیب سڈل ملک سے باہر ہیں انہیں پیش ہونے کے لیے مہلت دی جائے جبکہ سابق پولیس چیف شاہد حیات، شبیر احمد قائم خانی، مسلم شاہ اور کچھ ملزمان کا انتقال ہو گیا ہے۔

عدالت نے سابق ڈی آئی جی کراچی شعیب سڈل، ذوالفقار احمد، ظفر اقبال اور دیگر کوطلب کر لیا جبکہ جن ملزمان کا انتقال ہو چکا ہے ان کی تصدیق کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے مرحوم ملزمان کی تصدیق کے بعد ایس ایس پی ایسٹ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کیس بہت پرانا ہو گیا ہے، سب ملزمان اپنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوں، آئندہ سماعت پر اپیل کی باقاعدہ سماعت کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 23 جنوری تک ملتوی کر دی۔

ملزمان کی فہرست میں ذوالفقار احمد، آغا جمیل، غلام مصطفیٰ، احمد خان، راجہ حمید، گلزار خان، غلام شبیر، ظفر اقبال اور فیصل حمید شامل ہیں۔

میر مرتضیٰ بھٹو کے ملازم نور محمد گوگا نے ملزمان کی بریت کے خلاف 2010ء میں اپیل دائر کی تھی جس کے مطابق 20 ستمبر 1996ء کو میر مرتضیٰ بھٹو اور ساتھیوں کو گھر کے قریب گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعے کے بعد سرکار اور مرتضیٰ بھٹو کے ملازم نور محمد کی مدعیت میں 2 مقدمات درج کیے گئے تھے اور دسمبر 2009ء میں ماتحت عدالت نے 20 پولیس افسران کو بری کر دیا تھا۔

اسی عدالت نے مرتضیٰ بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو بھی مقدمے سے بری کیا تھا۔