نواز شریف چوتھی بار پاکستان کے وزیراعظم بننے جا رہے ہیں:برطانوی اخبار اور تھنک ٹینک

برطانوی اخبار گارجین اور تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ نے اپنے تجزیوں میں کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف چوتھی بار پاکستان کے وزیراعظم بننے جا رہے ہیں، نواز شریف عمران خان سے کہیں بہتر وزیر اعظم ہوں گے۔

برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اعتماد ہے کہ نواز شریف ملک کومعاشی بھنور سے نکال سکتے ہیں.

انتخابی مہم کے دوران ان کی توجہ روزگار دلانے اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی لانے پر رہی، شریف کے اہم وعدے معیشت پر مرکوز اور بھارت کو امن کا پیغام پیش کرتے ہیں۔

گارجین کا سیاسی تجزیہ کار کے حوالے سے کہنا ہے کہ نواز شریف امریکا، چین اور بھارت کے ساتھ تعلقات دوبارہ بہتربنا سکتے ہیں جنہیں بانی پی ٹی آئی کے دور میں بری طرح نقصان پہنچا۔

برطانوی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ نواز شریف عمران خان سے کہیں بہتر وزیر اعظم ہوں گے، وہ ایک کاروباری شخص ہیں جو مارکیٹوں اور پاکستان کے قرض دہندگان کو ساتھ رکھنے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں، نواز شریف کے جراتمندانہ بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی متبادل نہیں بچا ۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار گارجین کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اعتماد ہے کہ نواز شریف ملک کومعاشی بھنور سے نکال سکتے ہیں.

اخبار کے مطابق جمعرات کے انتخابات کے بعد جس شخص سے بڑے پیمانے پر اگلا وزیر اعظم بننے کی توقع کی جا رہی ہے وہ تقریباً چار عشروں سے پاکستانی سیاست کے جانے پہچانے چہرے ہیں،تین بار سابق وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف اب چوتھی معیاد کے لیے پر امید ہیں۔

نواز شریف کی جلد واپسی پر ان لوگوں کو راحت ملی ہے جو سمجھتے ہیں کہ نوازشریف پاکستان کو طویل عرصے سے جاری معاشی بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے، انتخابی مہم کے دوران ان کی توجہ روزگار دلانے اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی لانے پر رہی۔

اخبار نے شہریوں کے حوالے سے لکھا کہ ان کا کہنا ہےکہ ہم نواز شریف کو چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں معاشی بحران کا سامنا ہے اور جب بھی شریف اقتدار میں آئے ہیں وہ پاکستان میں استحکام لائے،ملک کے حالات بہت خراب ہیں اور انہیں یقین ہے کہ صرف نواز شریف کی پارٹی ہی سنبھال سکتی ہے۔

ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ اخبار نے سیاسی تجزیہ کار ابصار عالم کے حوالے سے لکھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ ملک کومعاشی بحران سے نکالنے کے لیے نواز شریف کی ضرورت ہے۔ نواز شریف کا معاشی ریکارڈ بہتر ہے۔

وہ انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور استحکام کے لیے جانے جاتے ہیں،وہ امریکا، چین اور بھارت کے ساتھ ایسے ضروری تعلقات کو دوبارہ بنانے میں مدد کر سکتے ہیں،جنہیں بانی پی ٹی آئی کے دور میں بری طرح نقصان پہنچا۔

الیکشن آزادانہ اور منصفانہ ہونے کے عزم کے ساتھ انتخابی مہم کے دوران شریف کے اہم وعدے معیشت پر مرکوز ہیں اور بھارت کو امن کا پیغام پیش کرتے ہیں۔

پاکستان کے پہلے جوہری تجربات کے ساتھ، نوازشریف نے اپنے دوسرے دور اقتدار میں بھارت کے ساتھ اہم تعلقات استوار کئے، اقتصادی صلاحیت کا ادراک کرتے ہوئے بہتر تعلقات کے ساتھ تجارت کے راستے کھولے.

انہوں نے اپنے ہندوستانی ہم منصب اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ ایک بے مثال تعلق قائم کیا اور دونوں ممالک نے جوہری تصادم سے بچنے کا عہد کرتے ہوئے لاہور اعلامیہ پر دستخط کیے۔ نواز شریف کی سابقہ تین میعادیں قبل از وقت ختم ہوئیں، قریبی سیاسی حلیف نے کہا، پاکستانی سیاسی رہنماؤں کی طرح، نواز شریف اسٹیبلشمنٹ مخالف نہیں۔

2018ء کے انتخابات سے عین قبل نواز شریف کوایک عشرے کی جیل کی سزا سنائی گئی اورسابق کرکٹ اسٹار کواقتدار میں لایا گیا،ان الیکشن کو بڑے پیمانے پر دھاندلی زدہ سمجھا جاتا ہے۔

اس وقت بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کا چہیتا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے نواز شریف کے آنے سے چند سیاسی خاندانوں کے تسلط کو توڑنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

ادھر برطانیہ کے تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ (RUSI) نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نواز شریف عمران خان سے کہیں بہتر وزیر اعظم ہوں گے، پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے، سلامتی کو بہتر بنانے اور افغانستان اور بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کھولنے کے لیے انہیں مکمل پانچ سال کی مدت کی اشد ضرورت ہے۔

نواز شریف تین بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں،وہ چین اور امریکا کے درمیان خارجہ پالیسی کے مفادات کو متوازن کرنے میں تجربہ کار اور ماہر ہیں۔

توقع ہے کہ مسلم لیگ کی پنجاب میں فتح کے بعد، نواز بلاول بھٹو کو ممکنہ طور پر وزیر خارجہ کے طور پراتحاد میں جگہ پیش کریں گے جیسا کہ وہ شہباز کے ماتحت تھے۔

بلاول کی پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں جیتنے کا امکان ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اتحادیوں کے سودے پر بات چیت کی جائے گی۔نواز شریف کے جرات مندانہ بیانات کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی متبادل نہیں بچا۔

تھنک ٹینک کے مطابق 2024 دنیا بھر میں تقریباً 64 انتخابات کا سال ہے، اور پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے پہلے انتخابات میں سے ایک کو قریب سے دیکھنے کے قابل ہو گا۔ نومبر کے امریکی انتخابات میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ مقبولیت پسند سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے خلاف 91 مجرمانہ الزامات کے باوجود ریپبلکن امیدوار کے طور پر کھڑا ہونے دیا جائے گا ۔

عمران خان کے جیل جانے اور انتخابی نشان چھن جانے کاکچھ لوگوں کو شاید زیادہ افسوس نہ ہو کیونکہ عمران کی مذہبی بیان بازی تھکا دینے والی تھی،تاہم، ان کا اخراج جمہوریت کے بارے میں ایک افسوسناک پیغام ہے۔

ملک کے دو سیاسی خاندانوں کی اپنی سیاسی وراثت نئی جنریشن مریم شریف اور بلاول بھٹو کی طرف منتقل ہونے کا خیال تھا لیکن یہ فیصلہ کیا گیا کہ دونوں کے پاس 2024 کی افراتفری اور خطرناک دنیا سے نمٹنے کے تجربے کی کمی ہے۔

لہٰذا، تجربہ کار نواز شریف کو لندن سے لانے کا فیصلہ کیا گیا ،حقیقی سیاست کے لحاظ سے یہ کوئی برا فیصلہ نہیں ۔ نواز شریف پہلے بھی تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ وہ تجربہ کار ہیں اور چین اور امریکہ کے درمیان خارجہ پالیسی کے مفادات کو متوازن کرنے میں ماہر ہیں۔

وہ ایک کاروباری شخص ہیں جو مارکیٹوں اور پاکستان کے قرض دہندگان (آئی ایم ایف، چین، سعودی عرب اور یو اے ای) کو ساتھ رکھنے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں۔ وہ ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت چل سکے۔ انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں بھی شرکت کی۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم اس پورے نظام کو بدل دیں گے اور اس کے لیے مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔ ہم ایسے کام کریں گے جو تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے حوالے سے لکھا،نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بننے کے خواہاں ہیں۔ ان کے جنونی حامیوں کے نزدیک وہ شیر پنجاب ہیں،شیرپنجاب کو پھر سے گرجنے کا موقع مل رہا ہے، نواز لیگ ان انتخابات میں فتح کےلئے سب سے زیادہ فیورٹ ہے ۔

پاکستان کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف، جو کبھی بھی مکمل مدت تک نہیں دیکھ سکے، جمعرات کے انتخابات میں اپنی تاریخ کی سب سے بڑی واپسی کی نہج پرہیں۔

مسلم لیگ نواز کو فتح کی طرف جانے اور24کروڑ لوگوں پر مشتمل جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کی ایک بار پھر ذمہ داری سنبھالنے کے لیے سب سے زیادہ فیورٹ قرار دیا جارہا ہے۔

نواز شریف ملک کے امیر ترین افرادں میں سے ایک ہیں،انہوں نے کئی سال جیل یا جلاوطنی میں گزارے، نوازشریف مالیاتی قدامت پسند اور اقتصادی لبرلائزیشن اور آزاد منڈیوں کے چیمپئن ہیں۔

وہ 60؍ ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کلیدی کرداروں میں سے ایک تھے جس نے گزشتہ دہائی میں اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کو فروغ دیا۔وہ اس وقت وزیر اعظم تھے جب 1998 میں پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس طاقت بن گیا ۔

اے ایف پی نے اپنے ایک اور تجزیئے میں کہا کہ عمران خان کا بیلٹ پیپر پر نام تو نہیں لیکن وہ عوام کے ذہنوں پر سوار اور دلوں میں موجود ہے ۔انتخابی مبصرین کی رائے میں عمران خان کے بغیر انتخابات نا قص اور بے وقعت ہوں گے۔

عمران خان اور ان کی پارٹی کے امکانات کو انتخابی عمل سے باہر رکھ کر شدید دھچکا لگایا ہے ۔