تفتیشی افسران کو لاپتہ کرنیوالے ملزمان کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران تفتیشی افسران پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے تفتیشی افسران کو شہریوں کو لاپتہ کرنے والے ملزمان کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔

تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے تفتیشی افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کا سراغ لگانے میں کوتاہی برتنے والے تفتیشی افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

جسٹس نعمت اللّٰہ نے کہا کہ تفتیشی افسران کو شہریوں کو لاپتہ کرنے والے ملزمان کی فہرست میں شامل کر لیں، ہمیں ایک ایک دن کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے، تحقیقات میں پیش رفت نہ ہوئیں تو عدالت سمجھے گی یہ بھی شریکِ جرم ہیں، عدالت سمجھے گی تفتیشی افسران نے بھی شہریوں کو لاپتہ کرنے میں مدد کی۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن سے لاپتہ شہری ظفر کا سراغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ایک مہینے کا وقت دیا تھا آج کیا کر کے لائے ہو؟

تفتیشی افسر نے بتایا کہ پہلے والے تفتیشی افسر کا تبادلہ ہو گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ جو جو تحقیقات ہو چکی تھیں وہ تو ریکارڈ پر ہوں گی؟ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔

عدالتِ عالیہ نے اس حوالے سے تفتیشی افسر اور دیگر اداروں سے 18 دسمبر کو رپورٹ طلب کر لی۔