بجلی کی قیمتوں میں ریلیف،IMF آج ہاں یا ناں میں جواب دے گا

بجلی کی قیمتوں میں ریلیف کا معاملہ، آئی ایم ایف آج ہاں یا ناں میں جواب دے گا .

ین الاقوامی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف نے اگست اور ستمبر کے بجلی کے زائد بلوں میں ممکنہ ریلیف (چھوٹ) دینے سے مختلف تجاویز کے تناظر میں فیصلے سے متعلق پاور ڈویژن سے اعداد و شمار طلب کرلیے ہیں۔ جس کی بنیاد پر مالیاتی ادارہ ہاں یا نا میں آج پیر کو جواب دے گا۔

آئی ایم ایف سے رابطوں میں متعلقہ اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پاور اور فنانس ڈویژن کے حکام مذکورہ اعداد و شمار پر آئی ایم ایف مذاکرات میں مصروف ہیں۔

اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ریلیف کے گردشی قرضے، نقد رقوم کی وصولیوں اور آئی پی پیز پراس کے نتیجتاً کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ جس سے توانائی کا شعبہ عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔

قبل ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے گزشتہ 31اگست کو اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف دو دنوں میں ممکنہ چھوٹ کی اجازت دے دیگا۔ لیکن 48گھنٹوں کا یہ وقت بھی گزر گیا۔ آئی ایم ایف کے فیصلے کا بدستور انتظار ہے۔

قبل ازیں آئی ایم ایف کو پیش کردہ تجاویز میں مذکورہ دو ماہ کے بلوں میں 30 فیصد تک چھوٹ کی تجویز دی گئی۔ ٹیرف میں کمی کے ثمرات صارفین کو موسم سرما کے 6ماہ میں بہم پہنچائے جائیں گے۔ یہ عرصہ اکتوبر 2023ء تا مارچ 2024ء پر محیط ہے۔

دوسری تجویز کے تحت ایک سلیب کے صارفین کو ٹیرف میں کمی کا فائدہ پہنچایا جائے جس پر عمل درآمد کی صورت ورلڈ بینک کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایک تجویز یہ بھی ہے کہ حکومت کو اپنے اضافی ذرائع آمدن سے بجلی صارفین کو ریلیف فراہمی کی اجازت دی جائے۔ تجارتی صنعتی اور زرعی صارفین سے پاور ڈویژن کو سالانہ تقریباً 500ارب روپے اضافی حاصل ہونے کی توقع ہے۔ جبکہ صرف گزشتہ جولائی میں 58ارب روپے اضافی حاصل ہوئے۔ یہ رقم ڈسکوز کی مالی حالت بہتر بنانے کے کام آئی تھی۔ حکومت چاہتی ہے کہ آئی ایم ایف اضافی آمدن کا ایک تہائی ریلیف کی مد میں استعمال کی اجازت دے۔